میں فحش فلمیں دیکھنے اور نشہ کرنے کی لت میں مبتلا تھا، پھر ایک دن شیطان نے۔۔۔‘ آدمی نے کیسے توبہ کرلی؟ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
نشہ ایک لعنت ہے، لیکن اس سے کہیں بڑھ کر لعنت فحش فلمیں ہیں جو بجائے خود ایک غلیظ نشہ ہیں، اور اس شخص سے بڑھ کر بدقسمت کون ہوگا جو ان دونوں نشوں کا عادی ہو جائے۔ برطانوی شہری راب جوائے کے ساتھ یہی ہوا۔ وہ ایک جانب چرس اور شراب کے نشے میں مبتلا تھا تو دوسری جانب فحش فلمیں اس کے دماغ پر سوار رہتی تھیں ۔ نشے کی زیادتی کے باعث اس کی
ذہنی حالت بھی متاثر ہوچکی تھی اور وہ بلا وجہ لوگوں کو دشمن سمجھنے لگا تھا۔ ایک موقع پر اس نے اپنے دو دوستوں کو خنجر کی نوک پر یرغمال بنالیا کیونکہ اس کے ذہن میں یہ خیال بیٹھ چکا تھا کہ وہ اسے قتل کرنے کی سازش کررہے تھے۔
راب نے اپنی زندگی کے بدترین وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ”ان مسائل کی وجہ سے اہلیہ سے بھی میرا کا جھگڑا ہوچکا تھا اور ایک دن میں اتنا مایوس ہوا کہ خود کشی کی نیت کر لی۔ اس روز میں اپنے پاس ایک پستول اور چاقو رکھے اپنا سر ہاتھوں میں تھامے بیٹھا ہوا تھا۔ پھر کچھ عجیب واقعہ ہوا، مجھے اپنے کانوں میں ایک قہقہے کی آواز سنائی دی۔ کوئی مجھ پر ہنستے ہوئے کہہ رہا تھا ’دیکھو میں نے تمہارا کیا حال کردیا ہے۔‘ میں نے حیرت کے ساتھ ارد گرد دیکھا۔ پھر مجھے محسوس ہوا کہ یہ شیطان کی آواز تھی۔ میں محسوس کر سکتا تھا کہ وہ حقیقی وجود کے ساتھ میرے پاس موجود تھا اور مجھ پر ہنس رہا تھا۔
اس واقعے کے بعد میں نے اپنی ماں سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ میں بہت تکلیف میں ہوں اور یہ سب مجھ سے برداشت نہیں ہورہا۔ میری ماں نے مجھے کچھ دعاﺅں کے بارے میں بتایا جنہیں میں نے پڑھنا شروع کیا۔ میرے دل میں خود کوتبدیل کرنے کی تمنا شدید ہوچکی تھی۔ میں نے صدق دل سے دعائیں پڑھنا شروع کیں اور اسی حالت میں مجھے نیند آگئی۔ اگلے دن جب میں بیدار ہوا تو مجھے نشے کی طلب محسوس نہیں ہورہی تھی اور نہ ہی میرے ذہن میں دوسرے کے بارے میں منفی خیالات پیدا ہورہے تھے۔ مجھے محسوس ہوا کہ میرا دل بالکل بدل گیا تھا۔ میں دس سال تک نشے
کا عادی رہا تھا اور اس کے باعث میری روح اور جسم پر لگنے والے زخموں کے نشانات آج بھی باقی ہیں لیکن میں خوش قسمت ہوں کہ اب میری زندگی بدل گئی ہے۔ میں نے ناصرف اپنی زندگی کو بدلا بلکہ اب دوسروں کی زندگی بدلنے کے لئے بھی کوشاں ہوں۔ میں جیلوں، سکولوں اور گرجاگھروں میں جاتا ہوں اور لوگوں کی اصلاح کے لئے انہیں لیکچر دیتاہوں۔ میں اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہوں کہ ہم مصیبت اور گمراہی میں گرفتار لوگوں کوہاتھ بڑھا کر سہارا دیں تو وہ بھی اپنی زندگی بدلنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔“