جہانگیر ترین نے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو تحریک انصاف میں شامل کرکے کس طرح ایک تیر سے کئی شکار کیے ؟ سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں کے کام کا انکشاف
نامور کالم نگار محمد اسلم خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ پرویز مشرف کے دور میں سپیکر قومی اسمبلی کا تاج پہننے والے چوہدری امیر حسین سیاسی لحاظ سے انتہائی بااثر سمجھے جاتے تھے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا براہ راست انتخاب میں اپنی سیٹ نکال لینا سیاسی معجزہ اور سیاسی کھلاڑیوں کیلئے دھچکے سے کم نہ تھا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان
کیلئے مسلم لیگ (ق) میں مشکلات بڑھیں تو انہوں نے لندن میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید سے ملاقات کی اور پارلیمانی سیکریٹری ہیلتھ ہوتے ہوئے پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ پی پی پی کی حکومت آنے کے بعد وہ بہبود آبادی کی وزیر بنیں اور پھر وزیر اطلاعات کے مشکل اور چیلنجنگ عہدے تک پہنچیں جو کسی مرد کیلئے بھی ناقابل رسائی تصور ہوتا ہے، کسی خاتون کا اس عہدے پر براجمان ہونا سیاسی لحاظ سے تقریبا ناممکن ہی تصورہوتا ہے۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے شوہر ملک امجد اعوان، بھائی اعجاز اعوان پیپلزپارٹی کے عشق میں گرفتار رہے۔ آصف زرداری صاحب نے جب پارٹی پر گرفت جمائی تو صورتحال تبدیل ہونے لگی۔اس دوران ہی ان پر الزام لگایا جانے لگا کہ وہ پی ٹی آئی میں جانیوالی ہیں۔ سیاسی مشکل کا شکار ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کیلئے جہانگیر ترین پی ٹی آئی میں شمولیت کا دروازہ ثابت ہوئے۔ جہانگیر ترین نے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو پی ٹی آئی میں شامل کرکے ایک تیر سے کئی شکار کئے۔ فردوس عاشق اعوان پاکستان مسلم لیگ (ق) کی خواتین کیلئے مختص نشست پرعوامی صحت کو بہتر بنانے کے ایجنڈے کے ساتھ قومی اسمبلی کے خواتین کاکس کا حصہ بنی تھیں۔ ‘‘ چھتیس دن مسلسل انیس گھنٹے کام کرنیوالی ’’آئرن لیڈی‘‘ کا شہرت رکھتی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان پھر وزیر اطلاعات بن چکی ہے۔ ’’پاگلوں‘‘ کی طرح کام کرنیوالی یہ ڈاکٹر سیاست کی دلدل میں گر چکی ہے۔
وہ خود کہہ چکی ہیں کہ ’’آپ خواہ کتنے ہی مخلص اور پرعزم کیوں نہ ہوں لیکن اس ملک میں ڈوریاں ہلانا پڑتی ہیں۔ جب مجھے مخصوص نشست کی پیشکش ہوئی میں نے فوراً ہاں کہہ دی کیونکہ میرا مقصد واضح تھا۔ میں جانتی ہوں کہ جس طرح کی صحت کے شعبے میں میں تبدیلی لانا چاہتی ہوں اس کیلئے سیاست میں بااثر ہونا ضروری ہے۔‘‘ ’’بابائے گْوجراں انور عزیزچودھری کے شاگرد رشید ‘‘ چوہدری امیر حسین کو بھاری ووٹوں سے شکست دینے والی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو گزشتہ عام انتخابات میں شکست اس لئے ہوئی کیونکہ پی ٹی آئی کے کچھ عناصر نے سیاسی مفادات کی بناء پر اسے پارٹی ٹکٹ دینے میں الجھاؤ میں رکھا۔ اسے بروقت پارٹی ٹکٹ مل جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔ قدرت کا بھی عجب انصاف ہے جنہوں نے اسے پارٹی ٹکٹ دینے میں پس وپیش کیا وہ جیل میں ہیں اور فردوس عاشق اعوان وزیر اطلاعات یعنی ’نائب وزیراعظم‘ کے عہدے پر براجمان ہوچکی ہیں۔ گزشتہ انتخاب صرف لئے ہار گئیں کہ پنجاب کی بیشتر نشستوں کی طرح ان کا معاملہ بھی آخری لمحات تک معلق رکھاگیا اور نیب کے ’’مہمان‘‘ نے اس حکمت عملی کے تحت پنجاب میں قومی اسمبلی کی 42 نشستیں داؤ پر لگادی تھیں اور
تحریک انصاف کو وسطی پنجاب میں بدترین انتخابی شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ خود لاہور کی دو سے تین نشستوں سے شکست کھانے کے بعد پنجاب اسمبلی کی ایک نشست جیت پائے تھے۔ڈاکٹر فردوس اعوان کی دلیری کا عالم یہ رہا ہے کہ مشرف کے زمانے میں اس وقت قومی اسمبلی کے سپیکر چودھری امیر حسین قائم مقام صدر کے طور پر اس حلقے میں اپنا دربار لگاتے تاکہ ان کا رعب و دبدبہ سب پر پڑجائے۔ فردوس عاشق اعوان البتہ انکے کسی رعب و دبدبے میں نہیں آئیں۔ خاتون ہونے کے باوجود انھوں نے چودھری امیر حسین کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور مشکلات کے باوجود ان کیلئے میدان خالی چھوڑنے سے انکار کر دیا۔اتفاق کہیں یا کچھ اور۔۔۔ عمران خان اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان دونوں ہی تبدیلی لانے نکلے تھے۔ دونوں کسی اور شعبے میں تھے اور سیاست سے دلچسپی نہیں رکھتے تھے لیکن دونوں روایتی سیاست کے جغادریوں سے ٹکراتے ہوئے ایوان اقتدار میں پہنچے ہیں۔ دونوں نے مسلسل محنت، کوشش اور ہار نہ ماننے کے جذبے سے سیاست میں اپنا مقام بنالیا لیکن انجام کار یہ ہے کہ دونوں کو شدید ترین تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔