’’یہ گندم چاہیے تو پہلے یہ غیر اخلاقی کام کر کے دکھاؤ‘‘ زلزلے سے متاثرہ بچوں کو این جی او کے کارکنوں کی ایسی پیشکش کہ پوری دنیا لرز اٹھی
فلاحی تنظیم آکسفیم پر الزامات ثابت ہو چکے ہیں کہ اس کے کارکنوں نے ہیٹی میں تباہ کن زلزلے سے متاثرہ مجبور نوعمر لڑکیوں کے ساتھ رقم کے عوض جنسی زیادتی کی اورہیٹی میں تنظیم کا کنٹری ڈائریکٹر خود اس گھناؤنے کام میں ملوث رہا۔ اب ایسا ہی غیر اخلاقی الزام زلزلے سے متاثرہ افریقی ممالک سے بھی سامنے آ گیا ہے۔ دی مرر کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’2001ء میں مغربی افریقہ کے ملکوں گینیا، لائبریا اور سیئرا لیون بدترین زلزلے کی زد میں آئے تھے۔ وہاں بھی فلاحی تنظیم کے کارکن لڑکیوں ، حتیٰ کہ انتہائی کم عمر بچوں کو تھوڑی سے گندم کے عوض جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق ان نام نہاد فلاحی کارکنوں کی درندگی کا شکار ہونے والی بچیوں میں اکثر وہ تھی جن کے ماں باپ زلزلے میں جاں بحق ہو چکے تھے اور وہ لاوارث ہو چکی تھیں۔ ان میں 13سال سے کم عمر بچیاں بھی شامل تھیں۔تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ ’’کارکن ان بچیوں کو کہتے تھے کہ اگر گندم لینی ہے تو پہلے ہمارے ساتھ جنسی تعلق قائم کرو، ورنہ گندم نہیں ملے گی۔‘‘ بعض کو انہوں نے رقم کے عوض بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔لائبیریا کی ایک متاثرہ لڑکی نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ’’ان کارکنوں نے ایسا جال بن رکھا تھا کہ اس سے بچنا مشکل تھا۔ وہ کھانے پینے کی چیزوں کو لڑکیاں پھانسنے کے لیے چارے کے طور پر استعمال کرتے تھے اور فاقوں سے مر رہی لڑکیاں ان کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہو جاتی تھیں۔‘‘ اس لڑکی نے بتایا کہ وہ بھی صرف ایک کلوگرام گندم کے عوض ان کارکنوں کی درندگی کا شکار ہوئی۔اس نے بتایا کہ اکثر لڑکیوں جنسی تعلق کے عوض صرف ایک کلوگرام گندم ہی دی جاتی تھی تاکہ وہ ان کے چنگل سے نکل نہ سکیں اور پھر مجبور ہو کر ان کے پاس آئیں۔