رات کی سب سے بڑی بریکنگ نیوز پاکستان میں انتہائی معروف پاک فوج کے عظیم جرنیل بیرون ملک جاںبحق ، لاش کہاں سے ملی ؟ دھماکہ خیز انکشافات

لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ شاہد عزیز کی موت کی خبر موصول ہو گئی ۔ میڈیا رپورٹ کےمطابق شاہد عزیز کی لاش کو پاک افغان بارڈر سے برآمد کیا گیا ۔ شاہد عزیز کافی عرصہ سے لا پتہ تھے ، ان کے اہل خانہ نے بھی ان کی موت کی تصدیق کردی ۔ شاہد عزیز چئیرمین نیب کے عہدے پر بھی فائز رہے ۔ اور انہوں نے ایک کتاب ”یہ خاموشی کہاں تک” بھی لکھی۔ جنرل (ر) شاہد عزیز کے خاندانی ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ جنرل شاہد عزیز نے کہاتھا کہ انہوں نے جو امریکی فوج کا ساتھ دیا تھا اس کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں اور وہ اسی کو پورا کرنے کیلئے افغانستان میں موجود تھے

جہاں وہ کچھ عرصہ قبل مارے گئے ہیں ۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز 37 برس پاک فوج کا حصہ رہے 2005 میں پاک فوج سے ریٹائر ہوئے۔ وہ تین نسلوں سے فوجی ہیں۔ان کے والد بھی فوج میں تھے۔ وہ بریگیڈیئر کے عہدے تک پہنچے۔جنرل (ر) شاہد عزیز نے 1971ءکی جنگ لڑی، وہ سیکنڈ ل

یفٹیننٹ سے تھری اسٹار جنرل تک پاک فوج کے پورے کمانڈ سسٹم کا حصہ رے ، شاہد عزیز ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز بھی رہے اور چیف آف جنرل اسٹاف بھی۔ ان کے پاس لاہور کے کور کمانڈر کا عہدہ بھی رہا اور انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال کے لیے چیئرمین نیب کا عہدہ بھی سنبھالا۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے

ہوئے کہا تھا جنرل (ر) شاہد عزیز ایک غیر متوازن شخص ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے معلوم ہے کہ وہ بطورِ میجر اور کرنل کیا کچھ کرتے رہے، وہ میرے رشتہ دار ہیں۔ ان کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں کہ وہ آج کل کہاں ہیں۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ داڑھی رکھ کر شام چلے گئے اور وہاں لڑتے ہوئے مرگئے ، یہ شاہد عزیز ہیں۔ کارگل ایشو سے متعلق نجی ٹی وی اینکر کے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ ان کی کتاب کو بطورِ حوالہ پیش نہ کریں، وہ ایک غیر متوازن شخص ہیں۔ شاہد عزیز نہیں جانتے کہ آرمی ہمیں رازداری سکھاتی ہے۔ ایسے آپریشز کے لیے ساری

دنیا میں ڈھنڈورا نہیں پیٹا جاتا،پروگرام میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے کوئی کارگل جیسا آپریشن کرنا ہے تو کیا ڈھنڈورا پیٹ کر کرنا ہے ؟ تاکہ بھارت بھی وہاں آجائے اور ہم آپریشن کر ہی نہ سکیں۔صرف انہی کو بتایا جاتا ہے جن کو بتانا ضروری ہوتا ہے ورنہ اور کسی کو نہیں بتایا جاتا۔ سول انتظامیہ کے علم میں بھی لانا ضروری نہیں ہوتا۔ تاہم اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو آن بورڈ لیا گیا اور وہ سارے معاملے سے باخبر تھے۔ یہ نادردن ایریا کی ڈویژن کا کام تھا، دنیا کو بتانا ضروری نہیں تھا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.