ہارٹ اٹیک کی بڑ ی وجہ موٹاپہ نہیں بلکہ یہ بنیادی غلطی ہے
نئی تحقیق کے مطابق کورونری ہارٹ ڈیزیز ( دل کو خون مہیا کرنے والی شریان کی بیماری) کا تعلق موٹاپے سے نہیں بلکہ جسمانی طور پر غیر متحرک ہونے سے ہے۔
امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں بتایا گیا ہے کہ وزن کم کرنے کے بجائے جسمانی طور پر متحرک رہنا کورونری ہارٹ ڈیزیز کے علاج میں زیادہ معاون ثابت ہوتا ہے۔ نارویجن یونیورسٹی کے تحقیق کار ٹرائن موہولڈتھ اور ان کے ساتھیوں نے 3307 مریضوں پر موٹاپے میں اضافے یا کمی اور جسمانی طور پر متحرک رہنے کے حوالے سے جسم پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کیا۔
تیس سال کے تحقیقی مطالعے سے پتا چلا کہ 3307 مریضوں میں سے جن مریضوں کے وزن میں اضافہ ہوا ان میں کورونری ہارٹ ڈیزیز سے موت کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی تاہم وہ افراد نے جنہوں نے وزن تو کم کرلیا لیکن جسمانی طور پر متحرک نہیں تھے ان میں موت کے خطرات کی شرح 1.3 فیصد تھی۔
اسی طرح جن مریضوں نے وزن کو نارمل رکھا لیکن جسمانی طور پر متحرک رہے ایسے افراد کی موت کی شرح صفر اعشاریہ 64 رہی جوکہ نہ ہونے کے برابر ہے اس طرح اگر روز مرہ کے کاموں کی انجام دہی میں جسمانی سرگرمی کی جائے تو دل کی شریانوں کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے اور مریض تندرست بھی رہتا ہے۔
کورونری ہارٹ ڈیزیز میں دل کو خون فراہم کرنے والی شریان ’’ کورونری آرٹری‘ میں پلاک کی صورت میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے خون کا بہاؤ رک جاتا ہے اور دل کے پٹھوں کو درکار خون میسر نہیں ہو پاتا اور وہ مردگی (Myocardial Infarction) کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس مرض کو دواؤں اور ضرورت پڑنے پر بائی پاس کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے۔ دل کے امراض میں مبتلا افراد تندہی سے کسرت نہیں کرپاتے اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ روز مرہ کے کام خود کرنے چاہئیں اور ہلکی پھلکی چہل قدمی کو بھی معمول کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ کورونری ہارٹ ڈیزیز کے شکار فربہ مریضوں میں شرح اموات زیادہ ہوتی ہے۔