حجاب اتارنے کا حکم,مسلم فوجی خاتون کاعدالت جانے کا فیصلہ
امریکی فوج میں شامل مسلمان خاتون فوجی نے حجاب اتارنے سے متعلق تذلیل آمیز رویے کے خلاف فوج پر مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا، مسلمان شناخت ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے ہی ساتھی فوجیوں سے انتہائی نفرت آمیز رویے کا سامنا ہے، مجھے بعض اوقات دہشت گرد اور داعش کہہ کر پکارا جاتا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج میں شامل مسلمان خاتون فوجی نے حجاب اتارنے سے متعلق تذلیل آمیز رویے کے خلاف فوج پر مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ سپورٹ بٹالین کی مسلم سارجنٹ کیسیلا ویلڈویانوز نے بتایا کہ وہ باحجاب خاتون ہیں اور ان کے کمانڈ سارجنٹ میجر نے دیگر سپاہیوں کی موجودگی میں جبرا حجاب
اتارنے کا حکم دیا۔انہوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ مسلمان شناخت ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے ہی ساتھی فوجیوں سے انتہائی نفرت آمیز رویے کا سامنا ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں 26 سالہ امریکی مسلمان خاتون فوجی نے بتایا کہ مجھے بعض اوقات دہشت گرد اور داعش کہہ کر پکارا جاتا ہے۔کیسیلا ویلڈویانوز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے ایسے جملے بھی سننے کو ملے کہ میں نائن الیون حملے کی ذمہ دار ہوں، فوج میں بہت نفرت اور دشمنی ہے۔واضح رہے کہ امریکی فوج میں سر ڈھانپنے اور حجاب لینے سے متعلق پالیسی 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی جس کا تذکرہ آرمی مینیول 03-2017 میں درج ہیں۔کیسیلا نے انکشاف کیا کہ اپنے خلاف مذہبی متعصبانہ رویہ اختیار کیے جانے پر 7 مارچ کو فوج کے محکمہ حقوق میں شکایت درج کرائی، لیکن اعلی افسران نے اسے غیر مصدقہ قرار دے کر میرے موقف کو مسترد کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ کرنل ڈیوڈ زین نے گزشتہ برس جون میں انہیں فوجی یونیفارم کے ساتھ حجاب پہنے کی اجازت دی
اور جب انہوں نے حجاب پہنا تو تب سے ہی انہیں ساتھی فوجیوں کی جانب سے شدید نفرت کا سامنا ہے۔علاوہ ازیں خاتون فوجی نے غیر سرکاری ادارے ملٹری ریلیجن فریڈم فانڈیشن(ایم آر ایف ایف)کو ارسال کی گئی ای میل میں بتایا کہ اپنے کمانڈ سارجنٹ اور ساتھیوں کے متعصبانہ رویہ کی وجہ سے انہیں سخت پریشانی لاحق ہے۔انہوں نے بتایا کہ فوج کے محکمہ حقوق میں ان کی درخواست مسترد ہونے پر وہ امریکی فوج کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی۔