”اب صرف وہی نئی گاڑی خرید سکے گا جو ۔۔۔“ حکومت نے سب سے بڑا اعلان کر دیا، ایسی پابندی لگا دی کہ کئی افراد کے پسینے چھوٹ جائیں گے
وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے آمدن ہارون اختر خان کا کہنا ہے اب کسی بھی شہری کو نئی گاڑی خریدنے کے لیے اس کا ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہے۔
وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ ہارون اختر خان نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سپر ٹیکس کو ایک فیصد سے کم کر دیا جو ہر سال ایک فیصد کی شرح سے کم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئندہ 5 برس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی آمدن کو دگنی کرنے جارہی ہے، جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تھی تو اس وقت صوبوں
13 کھرب روپے دیے جاتے تھے تاہم موجودہ حکومت کی کوششوں سے صوبوں کو اب 23 کھرب روپے دیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ بجٹ کے لیے وزیراعظم نے بھی ہمارا ساتھ دیا، اور وزیرخزانہ کی دن رات کی محنت سے یہ بجٹ پیش کیا گیا۔اختر ہارون کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس مراعات دی ہیں جبکہ بینک اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)
کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ سگریٹ، سیمنٹ اور سٹیل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی ہے جبکہ انکم ٹیکس کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ہارون اختر خان نے بتایا کہ اب نئی گاڑی خریدنے کے لیے مالک کا ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہوگا۔ہارون اختر کا کہنا تھا کہ ہم نے مقامی صنعت کو تحفظ دینا ہے اور اسی لیے آئندہ بجٹ میں ایل این جی، کمپیوٹر اور ڈیری پر سیلز ٹیکس کم کردیا گیا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بجٹ 19-2018 کے ذریعے ہم نے مستقبل میں بننے والی حکومت کو ریونیو بڑھانے کا موقع دیا ہے،مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 5 سال کی مدت میں 12 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹ لگائے ہیں جبکہ پچھلے 70 سال میں کُل 20 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹس لگائے گئے تاہم بجلی کی پیداوار بڑھ رہی ہے تو گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹیرول لیوی حد کو بڑھایا ہے، یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی نہیں بڑھے گی،جتنا سستا پیٹرول پاکستان میں ہے اتنا کہیں نہیں۔
خیال رہے کہ 27 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے آئندہ مالی سال 19-2018 کے لیے 59 کھرب 32 ارب روپے کا سالانہ بجٹ پیش کیا تھا۔