ہم جنس پرستی کے بعد یورپ میں ایک اور شرمناک رجحان پروان چڑھنے لگا
مغرب میں جیون ساتھی کےلئے پہلے ہم جنس پرستی کارجحان پیدا ہوا اوراس کے حق میں امریکہ ،برطانیہ اور کئی بڑے بڑے یورپی ممالک ممالک میں مظاہرے بھی کئے گئے اورہم جسمانی پرستوں کوشادی کی اجازت بھی دے دی گئی۔ اب امریکہ اوریورپی ممالک میں ایک شادی کرنے کاایک نیا رجحان
پید اہوگیا ہے کہ لوگوں نے اب ہم جنس پرستی کے بجائے اپنے ہی ساتھ شادیاں کرنا شروع کردی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ان ممالک کے شہریوں کااپنے جیون ساتھی پرعدم اعتماد کا اظہار ہے اوراپنے ہی ساتھ شادی کرنے کاطریقہ عام ہورہاہے جبکہ اس طریقے کو’’سولوگیمی ‘‘کا نام دیا گیا ہے ۔ امریکی ریاست نیویارک کی رہائشی ایریکا انڈریسن نے اپنے ساتھ ہی شادی رچالی۔ ایریکا انڈریسن کاکہنا ہے کہ میں کسی جیون ساتھی کی قائل نہیں بلکہ میں ایسی زندگی چاہتی ہوں جومیں انجوائے
کرسکوں کیونکہ اس طرح شادی کرنے سے میں کسی بھی پابندبھی نہیں رہوں گی اورنہ کوئی مجھے دکھ دے سکےگا۔ ایریکا انڈریسن کی شادی بھی روایتی شادیوں کی طرح طے پائی لیکن اس کی شادی میں دولہا نہیں تھا اور ایریکا انڈریسن نےاس موقع پربروکلین بریج پراپنے ساتھیوں کے ہمراہ شادی کی تصویریں بھی
بنوائیں۔ واضح رہے کہ اپنے آپ سے شادی یعنی سولوگمی کاآئیڈیاایک امریکی ٹی وی سیکس اینڈسٹی نے متعارف کرایا تھا اوراب یہ طریقہ مغربی دنیامیں مزید پھیل رہاہے اوراب ایسے ادارے اوردیگرویب سائیٹس بھی ایسی شادیوں کے انعقاد کےلئے میدان میں آگئے ہیں جن کے ذریعے لوگ اپنے ساتھ آپ شادی کررہے ہیں اوریہ ادارے ان شادیوں کااہتمام کررہے ہیں ۔امریکہ ،برطانیہ اوردیگریورپی ممالک میں کئی لوگ ایسی شادیاں کرچکے ہیں۔