بھارت میں اجتماعی زیادتی کی شکار مسلم خاتون کو ہرجانے اور سرکاری نوکری دینے کا حکم
بھارتی سپریم کورٹ نے 2002 میں مسلم کش فسادات کے دوران اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی حاملہ خاتون بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے ہرجانہ اور سرکاری نوکری دینے کا حکم دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست گجرات میں 2002 میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی حاملہ خاتون بلقیس بانو کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس دل خراش واقعے میں بلقیس بانو کے گھر کے 7 افراد قتل کردیئے گئے تھے۔
سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو حکم دیا کہ متاثرہ خاتون کو بطور زر تلافی 50 لاکھ روپے اور سرکاری نوکری فراہم کی جائے اور ممبئی ہائی کورٹ سے حاملہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں بری ہونے والے 5 پولیس اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کا بھی حکم دیا۔
مئی 2017 میں ممبئی ہائی کورٹ نے بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں 12 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ 5 پولیس اہلکاروں اور 2 ڈاکٹرز کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا گیا تھا۔ متاثرہ مسلم خاتون نے گجرات حکومت کی جانب سے 5 لاکھ روپے ہرجانے کی پیشکش کو ٹھکرادیا تھا۔
واضح رہے کہ 2002 میں گودھرا ریل آتشزدگی میں 59 ہندوؤں کی ہلاکت کا الزام مسلمانوں پر لگا کر گجرات میں مسلم کش فسادات برپا کردیئے گئے تھے جس میں ڈھائی ہزار مسلمانوں کو قتل کیا گیا تھا جب کہ سیکڑوں خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی جن میں بلقیس بانو بھی شامل تھیں۔