امام مسجد نے یہ جھوٹ بول کر میرے ساتھ ایک سال تک جنسی زیادتی کی اور ۔ ۔
پیسے کی چمک یا کچھ اور، امام مسجد نے جعلی طلاق اور جعلی نکاح بنا کر خاتون سے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس رویہ کی وجہ سے زیادتی کی شکار متاثرہ خاتون کی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے کیونکہ ملزمان کی جانب سے متاثرہ خاتون کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔
روزنامہ خبریں کے مطابق تھانہ ڈونگہ بونگہ کے علاقہ ٹھوٹھیاں والی کی رہائشی خاتون زاہدہ بی بی نے بتایا کہ میری شادی پانچ سال قبل ریاست علی سے ہوئی، کوثر نامی عورت کا ہمارے گھر آنا جانا تھا، ایک سال قبل میر ااپنے خاوند سے جھگڑا ہوگیا جس کا فائدہا ٹھا کر کوثر سرور نامی امام مسجد کے گھر لے گئی، سرور نے میرے خاوند ریاست علی کی جانب سے جعلی اور فرضی طلاق نامہ تیار کرکے مجھے دکھا کر کہا کہ ریاست علی نے تمہیں طلاق دے دی ہے اور مجھ سے جھوٹا نکاح کرلیا اور میرے نکاح نامہ طلب کرنے پر ٹال مٹول سے کام لیتا رہا اور بالآخر کہا کہ میں نے تمہیں کوثر نامی خاتون سے مبلغ 7000 روپے میں خریدا ہے۔
تب مجھے معلوم ہوا کہ اس نے مجھے دھوکہ اور فراڈ سے ایک سال سے زیادتی کرتا رہا ہے جس پر میں نے امام مسجد کے چنگل سے نکلنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی۔ بالآخر اپنے خاوند ریاست علی کے پاس پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہوں۔
اخبار کے مطابق ریاست علی نے مجھے بتایا کہ میں نے تمہیں کوئی طلاق نہ دی ہے جس پر ہم دونوں میاں بیوی مرکز اہلسنت جامعہ رضائے مصطفےٰ ٹرسٹ بہاولنگر میں گئے اور مفتی محمد حنیف خاں سے تمام صورتحال پر فتویٰ حاصل کیا جس پر مفتی صاحب نے کہا جب تک مرد طلاق نہ دے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ نکاح کی گرہ مرد کے ہاتھ میں ہے۔ کسی غیر کے طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔
متاثرہ خاتون زاہدہ بی بی نے بتایا کہ میں نے متعدد بار ایس ایچ او تھانہ ڈونگہ بونگہ عبدالرشید کے پاس بغرض قانونی کارروائی گئی مگر اس بااثر ملزمان سے ساز باز کرکے میری کارروائی نہ کی ہے اور اب مجھے ملزمان کی جانب سے بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں، مجھے انصاف دلایا جائے اور سرور اور کوثر جیسے کرداروں کے خالف سخت کارروائی کی جائے۔