وزیراعظم عمران خان سب کے سامنے فواد چودھری پر بری طرح برس پڑے، کھری کھری سنا دیں
گزشتہ پیر کے روز وفاقی کابینہ کی طویل ترین میٹنگ ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے وزراءکی تین ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ اس دوران عمران خان انتہائی ناقص کارکردگی دکھانے پر وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری پر سب کے سامنے بری طرح برس پڑے اور کھری کھری سنا دی۔معروف صحافی مرتضیٰ سولنگی نے ویب سائٹ nayadaur.tv پر شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو فواد چودھری کی
کارکردگی کے حوالے سے کئی شکایات موصول ہوئیں جن کے متعلق بات کرتے ہوئے بہت مشتعل ہو گئے۔ ان کے متعلق پہلی شکایت یہ تھی کہ ان کی وزارت حکومتی بیانیے کے جواب میں آنے والے اپوزیشن کے بیانیے کو منفی ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اورذرائع کے مطابق یہی وہ بات تھی جس پر عمران خان سب سے زیادہ غصے میں تھے۔
ذرائع کے مطابق وزارت اطلاعات کے متعلق دوسری بڑی شکایت یہ تھی کہ وہ باقی وزارتوں کی تین ماہ کی جدوجہد کو مثبت طریقے سے عوام کے سامنے پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان ناکامیوں کے جواز کے طور پر فواد چودھری نے کہا کہ ”میڈیا، بالخصوص الیکٹرانک میڈیاہماری حکومت کو سابق حکومتوں کی طرح پیش نہیں کر رہا جس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری حکومت نے میڈیا کے اشتہارات میں بہت زیادہ کمی کر رکھی ہے۔“ ذرائع بتاتے ہیں کہ فواد چودھری کے اس جواز پر عمران مزید غصے میں آ گئے اور فواد چودھری پر برس پڑے۔میٹنگ کے دوران فواد چودھری اور افتخار درانی دونوں یوسف بیگ مرزا کو حسد کی نگاہوں سے دیکھتے رہے جنہیں وزیراعظم نے حال ہی میں اپنا سپیشل اسسٹنٹ برائے میڈیا افیئرز مقرر کیا ہے۔ یوسف بیگ مرزا جو اس سے قبل میاں نواز شریف، پرویز مشرف اور یوسف رضا گیلانی کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں اور تین بار ایم ڈی پی ٹی وی بھی رہ چکے ہیں، انہیں فواد چودھری اور افتخار درانی اپنے لیے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے میٹنگ میں اپنی وزارت، وزارت داخلہ کی کارکردگی کو سب سے بہتر قرار دیا جسے وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی چلا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے شیریں مزاری اور عمر ایوب کی کارکردگی کو سراہا۔ اب تک کئی وزاراءکی باہمی چپقلش بھی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ اسد عمر کا معاملہ کسی کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آ رہا جنہیں کابینہ کا ایک بڑا گروپ ناپسند کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسد عمر کو ہٹائے جانے اور عمر ایوب کے اگلا وزیرخزانہ ہونے کا عندیہ بھی دیا جا رہا ہے۔
تحریک انصاف کے حکومت میں آنے سے پہلے شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی چپقلش کے بارے میں سبھی جانتے ہیں تاہم حکومت سازی کے بعد اندرونی لڑائیوں کے متعلق سب سے بڑا واقعہ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی، وفاقی وزیر چودھری طارق بشیر چیمہ کی ویڈیو منظرعام پر آنا تھا جس میں وہ جہانگیر ترین کو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ گورنر پنجاب چودھری سرور کو ذرا کنٹرول کریں۔حال ہی میں شیخ رشید نے وزارت اطلاعات کی پیشکش کیے جانے کا انکشاف کیا جس پر فواد چودھری نے سارا ملبہ ’ایڈورٹیزمنٹ لابی‘ پر ڈالتے ہوئے اس معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ ایڈورٹیزمنٹ لابی ان کے خلاف سازش کر رہی ہے۔پیر کے روز ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں وزاراءکے مابین یہ تقسیم واضح طور پر دکھائی دی۔