وزیر اعظم نے ایف بی آر کوختم کرنے کا اشارہ دیدیا

وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی ہے ، ہم تکبر نہیں کرناچاہئے ، سیاحت کو بہترکرلینے سے ہی ہمارا خسارہ ختم ہوجائیگا ،محسوس کیا کہ موجودہ ایف بی آر ٹھیک نہیں ہوسکتی تو ہم نئی ایف بی آر بنادیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی ہے ، میں باربار لوگوں سے کہتا ہوں کہ کامیابی اور عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے ، ہمیں اللہ کا شکر گزار کرنا چاہئے ، کبھی تکبر نہیں کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب مقابلہ شروع ہوتا ہے تو کسی کو نہیں پتہ ہوتا کہ میدان کس کے ہاتھ جائے گا ، مجھے اپنی قوم پر اعتماد ہے ، جب قوم اکٹھی ہوتو اس کوکوئی شکست نہیں دے سکتا ، جب قوم فیصلہ کرلیتی ہے کہ ہم نے کسی کے سامنے نہیں جھکنا تو وہ اس بات کو سمجھ جاتی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اس کو پھر کوئی شکست نہیں دے سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ میں جب کینسر ہسپتال بنا رہا تھا تو میرا مقصد تھا کہ ایک غریب کا علاج کرنا ہے اور جب نمل یونیورسٹی بنائی تھی تو یہ مقصدتھا کہ ایک غریب گھرانے کابچہ بھی اعلیٰ ڈگری لے سکے کیونکہ کمرشل ہسپتال اور یونیورسٹیاں تو بہت سی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی فلاحی ریاست مدینہ کی ریاست تھی ، اب ایسی ریاستیں یورپ میں نظر آتی ہیں، اللہ نے جتنے پیغمبر بھیجے وہ ہمیں انسان بنانا چاہتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ انسان جب گرتاہے تو اس کا پیٹ بھرتا ہی نہیں ہے ، انسانی لالچ کی وجہ سے دنیا کوخطرہ ہے ، اس وقت صرف62لوگوں کے پاس تین ارب لوگوں سے زیادہ دولت ہے ، جانوروں کے معاشرے میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہوتاہے ، انسانوں کے معاشرے میں جودو چیزیں ہوتی ہیں وہ انصاف اور رحم ہے یہ جانوروں کے معاشرے میں نہیں ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے ساتھ دیئے بغیر فلاحی پاکستان نہیں بن سکتا ، چین نے بھی لوگوں کوغربت سے نکالا ، ریاست مدینہ میں بھی یہی ہوا تھا کہ امیر لوگوں سے لیا گیا اور غریبوں پر خرچ کیاگیا ، یہی اب یورپ میں بھی ہوتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں اگر غریب وکیل نہیں کرسکتا تو وہ اس کو وکیل کرکے دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست نبیﷺ کی سنت تھی اور جوبھی اس کو اپنائے گا وہ اوپر آجائے گا ، اس لئے یورپ والے ہم سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ بزنس کمیونٹی کواوپر اٹھایا جائے ، ہمیں ایف بی آر میں مسائل کا سامنا ہے ، پہلی بار ہماری حکومت آئی ہے اور ہم کو مسائل کا سامنا کرنا پڑناتھا لیکن اب چیزیں آہستہ آہستہ ٹھیک ہور ہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ایف بی آر میں اصلاحات نہیں ہونگی ہم ٹیکس اکٹھا نہیں کرسکیں گے جو ہماری ضروریات پوری کرنے کیلئے کافی ہو ، ہمارا ٹیکس جواکٹھا ہوتاہے وہ ساڑھے چارہزار ارب ہے اور اس میں سے جو قرضوں کی قسطیں ادا کرنی ہیں وہ دوہزار ارب ہیں اور باقی ڈھائی ہزار ارب رہ جاتاہے ، ہمارا وفاقی بجٹ ہی خسارے سے شروع ہوتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک شخص کوقائد اعظم کی طرح شکل بناکر تقریر کرتے دیکھ رہا تھا کہ یہ لوگ چھ ہزار ارب روپے قرض کو تیس ہزار ارب روپے پر لے گئے ہیں اور کوئی شرم نہیں آئی کہ کیا تقریرکررہاہے؟انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان پر ایک مشکل وقت ہے ، اس ملک کو اللہ نے بہت زیادہ وسائل دیئے ہیں ، صرف سیاحت کو بہترکرلینے سے ہی ہمارا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ختم ہوجائیگا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایف بی آر پر پورا زور لگائیں گے ، بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے پوری کوشش کررہے ہیں، اگر یہ محسوس کیا کہ یہ ایف بی آر ٹھیک نہیں ہوسکتی تو ہم نئی ایف بی آر بنادیں گے کیونکہ یہ ملک کی سکیورٹی کا مسئلہ ہے ،جوقوم بھی قرضوں پر انحصار کرتی ہے ، وہ کبھی بھی خودمختار نہیں ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں بزنس کمیونٹی کویقین دلاتا ہوں کہ آپ کا ایک ایک پیسہ ایمانداری سے خرچ کریں گے ، ہم کرپشن پر قابو پارہے ہیں، بزنس کمیونٹی لوگوں کو بتائے کہ کوئی ملک کامیاب نہیں سکتا جب تک لوگ ٹیکس نہ دیں ، اگر لوگ ٹیکس ہی نہیں دیں گے تو قوم آزاد ہی نہیں رہے گی اورقوم آخر میں غلامی میں جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ مہاتیر محمد نے مجھے 19برس پہلے ایک کتاب دی تھی جس میں یہ لکھاہے کہ بڑی طاقتوں کی جانب سے چھوٹے ملکوں کوغلام کیسے بنایا جاتاہے ، وہ قرضہ دے دیتے ہیں اور چھوٹے ملک ادا ہی نہیں کرسکتے جس کی وجہ سے غلام بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے تک خسارہ ختم نہیں ہوسکتا ، ہم نے ایف بی آر کوٹھیک کرنے کیلئے پورا زور لگاناہے لیکن بزنس کمیونٹی نے بھی مدد کرنی ہے ، میرے لئے نہیں بلکہ اپنے ملک کیلئے ، ہم نے پوری ایک مہم چلانی ہے کہ ٹیکس دینے والے سمجھیں کہ ہم نے قوم کیلئے ٹیکس دیناہے ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہم ایک طرف کسی کی جنگ لڑ رہے تھے اور دوسری طرف ان سے ہی گالیاں کھاتے تھے ،ہم اب درست سمت جارہے ہیں،ہم کرپش پر قابو پارہے ہیں،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہاہے کہ یہاں عدالتوں میںجھوٹی گواہیاں دیتے ہیں ، انگلینڈ میں کوئی جھوٹی گواہی دے تو سیدھا تین سال کیلئے جیل میں ڈال دیتے ہیں لیکن ہمارے ہاں جھوٹ کوبرا ہیں نہیں سمجھا جاتا ، پانامہ میں ہم کو پتہ تھا کہ جھوٹ بولا جائے گا لیکن کوئی جھوٹ کوبرا نہیں سمجھتا، مولانا رومی نے کہاہے کہ جب اچھے برے کی تمیز ختم ہوجائے توقوم مرجاتی ہے ، ہم نے پورا نظام تبدیل کرناہے ، ہم کاروباری طبقے کے مسائل کوختم کریں گے اوراس کیلئے میرے آفس میں دفتر بنا ہواہے ، ہم کاروباری طبقے کو سی پیک کے اقتصادی زون میں مواقع دیں گے ، کاروباری ماحول بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاروں کیلئے بہتربنایا جائیگا ، ہمار ی حکومتی ٹیم بزنس کمیونٹی کے ساتھ معالات ڈسکس کرے گی ، ریاست بزنس کمیونٹی کواٹھائے گی جس سے یہ ملک آگے بڑھے گا ۔ ان کا کہنا تھاکہ اس وقت 60فیصد پاکستانی نوجوان ہیں جن کوروز گار کی ضرورت ہے ،ہم ان کو روز گار فراہم کریں گے اور غربت سے اوپر اٹھائیں گے ۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.