شہباز شریف کے گرد گھیرا تنگ ۔۔۔۔ عمران خان کے دور حکومت کے پہلے چند ہفتوں کے اندر گرفتاری کاقوی امکان پیدا ہو گیا
مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے دور حکومت میں ایوان وزیر اعلیٰ کے شاہانہ اخراجات کی جانچ پڑتال شروع کردی گئی، اکائونٹنٹ جنرل پنجاب کے حکام ایوان وزیر اعلیٰ اور ماڈل ٹائون میں کیے گئے چار ارب روپے کے اخراجات کا آڈٹ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے دور حکومت میں ایوان وزیر اعلی کے اخراجات کا آڈٹ شروع کیا جارہا ہے۔آڈیٹر حکام نے محکمہ خزانہ پنجاب سے ان اخراجات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ تحائف کی مد میں کروڑوں روپے اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔گزشتہ پانچ سال میں ایوان وزیر اعلی میں 4ارب روپے سے زائد اخراجات کیے گئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ نوے شاہراہ، ایوان وزیر اعلی اور ماڈل ٹان سیکرٹریٹ پر کروڑوں روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے تھے۔ جس پر اب آڈٹ رپورٹ مرتب کرنے کے بعد اکانٹنٹ جنرل کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ ایوان وزیر اعلی کے سابق دور حکومت میں سالانہ 25سی20کروڑ اضافی
خرچ کیے گئے تھے۔ جبکہ دوسری جانب نیب نے کمپنیز سکینڈل کیس میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، 56 بیورو کریٹس کو بھاری بھرکم تنخواہیں دینے سے قومی خزانے کو 52 کروڑ کا ٹیکہ لگا۔سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب حکومت نے ان بیوروکریٹس کی فہرست نیب کے حوالے کی جنہوں نے تنخواہوں کی مد میں بھاری بھرکم رقم وصول کی تھی۔حکومت کی جانب سے نیب کو دی جانیوالی فہرست میں 62 بیوروکریٹس کا نام شامل تھا جن میں 2 افراد وفات پا چکے ہیں اور 4 افراد کا نام ایک
سے زیادہ مرتبہ لکھا گیا تھا جس کے بعد بیوروکریٹس کی اصل تعداد 56 ہو گئی۔سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے تحریری طور پر کہا گیا کہ زیادہ تنخواہ دینے کا کوئی قانون تو موجود نہیں، مگر ان افراد کو زیادہ تنخواہ دی جائے۔شہباز شریف کے یہ احکامات بھی نیب نے تحریری شکل میں دستاویزی ثبوت سپریم کورٹ میں جمع کرا دئیے۔ نیب ذرائع کے مطابق قانون موجود نہ ہونے کی صورت میں 2014ء کا فنانس ڈیپارٹمنٹ کا وہ نوٹیفکیشن جس کے ذریعے بھاری بھر کم تنخواہیں دی گئیں، غیر قانونی اور کالعدم ہے۔(س)
Comments are closed.