ترکی کا صدر منتخب ہونے پر عمران خان نے اردگان کو مبارکباد دی تو حامد میر نے اردگان کے بارے میں ایسی بات کہہ دی کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
ترک صدر رجب طیب اردگان کے ایک بار پھر صدر منتخب ہونے پر پاکستانیوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے مبارکبادوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے بھی اردگان کو مبارکباد دی گئی ہے تاہم حامد میر نے اردگان سے دوبارہ صدر بنتے ہی صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے۔
عمران خان کی جانب سے اردگان کو ٹوئٹر پر فتح کی مبارکباد دی گئی۔ حامد میر نے عمران خان کے ٹویٹ کے جواب میں امید ظاہر کی کہ اردگان اب ان صحافیوں کو رہا کردیں گے جنہیں قید کیا گیا ہے۔ حامد میر نے لکھا ” ہمیں امید ہے کہ اردگان ان تمام صحافیوں کو رہا کردیں گے جنہیں ان کے گزشتہ دور حکومت میں گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ مقبول لیڈر کو میڈیا میں ہونے والی تنقید سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ رجب طیب اردگان کو صحافیوں کے ساتھ ٹرمپ کی طرح کا سلوک نہیں کرنا چاہیے، میں امید کرتا ہوں کہ اب ترکی میڈیا کیلئے سب سے بڑا قید خانہ نہیں رہے گا “۔
We hope that @RT_Erdogan will release all journalists arrested in his last term because popular leaders should not fear criticism in media Turkish President should not treat media like @realDonaldTrump and i hope Turkey will be no more a biggest prison for media https://t.co/869TM5nrcw
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) June 25, 2018
حامد میر کی ٹویٹ کے جواب میں میر محمد علی خان نے لکھا ” ترکی میں زیادہ تر صحافی گرفتار ہوچکے ہیں، میں ایک بار پھر کہوں گا کہ تمام صحافیوں کو نہیں پکڑا گیا کیونکہ وہ لوگ فوجی بغاوت کے ذریعے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں شریک اور گولن کے حمایتی تھے۔ ان صحافیوں کے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے تھا، کیا انہیں صرف اس بنا پر چھوڑ دینا چاہیے تھا کہ وہ صحافی ہیں؟ نہیں بلکہ ان پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے“۔
عظیم مشتاق نے لکھا ” میڈیا کو ملکی مفاد میں نکیل ڈالنا لازمی ہو تو ڈالنی چاہیے۔ وہ میڈیا جو غیر ملکی ایجنسیوں کے فنڈ پر حقائق کو تباہ کرکے ملک میں بے امنی پھیلائے ، اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے، طیب اردگان بہت ہی عظیم کام کر رہے ہیں“۔
نزاکت نے سازشی صحافیوں کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کردیا۔
پولیٹیکل انجینئرنگ نامی ٹوئٹر ہینڈل کی جانب سے پاکستانی میڈیا کی آزادی پر سوال اٹھایا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان میں تو میڈیا آزاد ہو کر بھی آزاد نہیں ہے۔
عمیر مرزا نے کہا کہ ترکی یا امریکہ میں جو بھی ہورہا ہے لیکن پاکستان میں صحافیوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ چلتی کار سے غائب کردیا جاتا ہے، ایئر پورٹ سے اترتے ہی گولیاں ماردی جاتی ہیں۔