عمران خان کو کتنے حلقوں میں شکست ہوسکتی ہے ؟ تازہ ترین سروے میں ایسا انکشاف کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پریشانی کی حد نہ رہے گی
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان آئندہ پانچ حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں سے 4 حلقوں کے سروے کے نتائج کے مطابق وہ میانوالی سے باآسانی جبکہ اسلام آباد سے دو بدو مقابلے کے بعد جیت سکتے ہیں لیکن بنوں اور کراچی کے حلقوں میں عمران خان کی پوزیشن کمزور ہے، اس سروے میں لاہور کا حلقہ این اے 131 شامل نہیں ہے جہاں عمران خان کا مقابلہ خواجہ سعد رفیق کے ساتھ ہے۔
روشن پاکستان کے سروے کے مطابق عمران خان کی سب سے بہتر پوزیشن این اے 95 میانوالی میں ہے جہاں ان کی جیت کے 71 فیصد چانسز ہیں۔ اس حلقے میں دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن کے حاجی عبیداللہ خان ہیں جن کی جیت کے 23 فیصد امکانات ہیں ۔ واضح رہے کہ یہ عمران خان کا آبائی حلقہ ہے اور وہ پہلی بار یہیں سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
اگر بات کی جائے عمران خان کے اسلام آباد کے حلقہ این اے 53 کی تو یہاں ان کا مقابلہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ہوگا۔ یہاں کپتان کی پوزیشن کافی بہتر نظر آرہی ہے اور فتح ان کا مقدر بننے کے 48 فیصد چانسز ہیں جبکہ شاہد خاقان عباسی کے امکانات 37 فیصد ہیں۔ اس حلقے پر پورے ملک کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور اسے 2018 کے انتخابات کا سب سے بڑا دنگل قرار دیا جارہا ہے ۔
خیبر پختونخوا جہاں تحریک انصاف کی 5 سال تک حکومت رہی ہے یہاں متحدہ مجلس عمل پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔ این اے 35 بنوں سے بھی عمران خان الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، یہاں ان کا مقابلہ ایم ایم اے کے امیدوار سابق وزیر ہاﺅسنگ اکرم خان درانی کے ساتھ ہے ۔ اس حلقے میں اکرم درانی 42 فیصد کے ساتھ پہلے اور عمران خان 29 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے گڑھ کراچی میں بھی عمران خان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ وہ کراچی کے حلقہ این اے 243 سے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا سامنا کریں گے ۔ اس حلقے میں ایم کیو ایم سربراہ کی جیت کے 35 فیصد چانسز ہیں جبکہ عمران خان 32 فیصد اور سابق ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا کے 17 فیصد جیت کے امکانات کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔