عمرا ن خان پروٹوکول بے شک نہ لیں لیکن کم از کم سکیورٹی تو لیں! منع کرنے کے باوجود عمران خان کو سیکورٹی کیوں؟
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے گزشتہ روز پروٹوکول لینے سے انکار کر دیا تھا جس متعلق سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان پروٹوکول بے شک نہ لیں لیکن کم از کم سیکیورٹی تو لیں ۔بیرسٹر احتشام امیرالدین کا کہنا ہے کہ عمران خان پاکستان کے متوقع وزیراعظم ہیں۔اور وزیراعظم کو سیکورٹی دینا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اہم فریضہ ہے۔ عمران خان کو اپنی سادگی کے چکر میں سیکیورٹی لینے سے انکار نہیں کرنا چاہئیے۔کیونکہ اگر عمران خان کی جان کو خطرہ ہوا تو پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیش ہوں گی۔اس
لیے میری نظر میں ایک وزیراعظم کی جو سیکیورٹی ہوتی ہے۔وہ لازمی ہونی چاہئیے۔اسی متعلق اپنی رائے دیتے ہوئے معروف صحافی صابر شاکر کا کہنا تھا کہ پروٹوکول اور سیکیورٹی میں فرق ہوتا ہے۔ جیسے شریف خاندان کے ساتھ دس دس ایم این ایز ہوتے تھے ویسا نہیں
ہونا چاہئیے۔لیکن ایک وزیراعظم کی سیکیورٹی فل پروف ہونی چاہئیے۔جب کہ اینکر وسیم بادامی کا کہنا ہے کہ ماضی میں بینظیر بھٹو کو قتل کیا جا چکا ہے۔جب کہ صابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیراعظم نواز شریف پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔ایسے میں ایک وزیر اعظم کے لیے سیکیورٹی کا ہونا بہت ضروری ہے۔ یاد رہے گزشتہ روز پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کامقامی ہوٹل میں اجلاس بلایا گیا تھا جس میں شرکت کے لیے پاکستان تحریک انصا ف کے چئیرمین کی بنی گالا سے نجی ہوٹل پہنچ تھے۔اس موقع پر عمران خان کو وزیراعظم
کا پروٹوکول دیا گیا تھا۔ جب عمران خان نے دیکھا کہ ان کے ارد گرد اسلام آباد پولیس کی اضافی گاڑیاں موجود ہیں تو انہوں نے ناراضی کا اظہار کیا۔ عمران خان اتنا زیادہ پروٹوکول دیکھ کر سخت برہم ہو گئے تھے۔اور نعیم الحق کو سیکیورٹی حکام سے بات کر کے اضافی پروٹوکول ہٹانے کی ہدایت کر دی تھی،