” دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان اور جرمنی کے بارڈر پر فیکٹریاں لگیں“ وزیراعظم عمران خان نے ایران میں تاریخ اور جغرافیہ ،دونوں بگاڑ کر رکھ دیئے
وزیراعظم عمران خان نے ایران کا دو روزہ دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر حسن روحانی اور دیگر حکام کے ساتھ انتہائی اہم ملاقاتیں کیں اور پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا ۔ عمران خان عمومی طورپر فی البدی تقریر کرتے ہیں تاہم اب انہوں نے اپنے خطاب کے دوران جرمنی اور جاپان کا بارڈر مشترکہ قرار دیدیا ہے جس پر سوشل میڈیا تو کیا ہر طرف اس پر بحث شروع ہو گئی ہے اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی اور جاپان نے لاکھوں سولینز کو قتل کیا لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد انہوں نے اپنی سرحدوں پر مشترکہ انڈسٹری لگائی ، تجارت سے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں ۔ عمران خان نے جرمنی اور جاپان کی سرحدیں مشترکہ قرار دیدیں جس پر لوگوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے اور اب نئی بحث شروع ہو گئی ہے ۔
دراصل جرمنی یورپی اور جاپان ایشیائی ملک ہے اور اس کے چاروں طرف پانی ہے یعنی جاپان ایک جزیرہ نما ملک ہے تاہم جرمنی کے ساتھ اس کی سرحدیں ملنا تو دور کی بات اگر جہاز پر بھی جاپان سے جرمنی یا جرمنی سے جاپان جانا ہو تو 9 ہزار سے زائد کلومیٹر (5500 میل)کا سفر کرنا پڑے گا ا ور یہ سفر کم از کم 11 سے 12 گھنٹے کا ہوگا ۔جرمنی کے ساتھ 9 ممالک کی سرحدیں لگتی ہیں جن میں جاپان تو بالکل شامل نہیں ہے ۔ جرمنی کے ہمسائے میں ڈنمارک ، پولینڈ ، چیک رپبلک ، فرانس ، بیلجیئم ، لیکسم برگ ، ہالینڈ ، سویٹزر لینڈ واقع ہیں ۔
یورپی ممالک میں آبادی کے لحاظ سے جرمنی دوسرا بڑا ملک ہے اور 2017 میں اس کی آباد ی 8 کروڑ 20لاکھ کے قریب تھی تاہم دوسری جانب اگر جاپان کی بات کی جائے تو و ہ ایشیائی ملک ہے جس کا جنگ عظیم دوئم میں اہم کردار رہا اور امریکہ کی جانب سے ایٹم بم گرائے جانے کے بعد وہ تاریخ کا ایک بڑا حصہ بن گیا تاہم جاپان کے ہمسائے میں چین ، روس ، شمالی اور جنوبی کوریا واقع ہے ۔ جاپان کے پاس بڑی تعدا د میں جزائر بھی ہیں ۔