وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کو بچا لیا ۔۔ مخالفین بھی عمران خان کے حمائتی ہو گئے ۔۔ کیا کہہ دیا ؟
معروف صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والے حالیہ احتجاجی مظاہروں کو اگر ماضی کے قصوں کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جائے تو نتیجہ کچھ اور ہو گا جب کہ اس سے الگ کر کے دیکھیں گے تو نتیجہ کچھ اور ہو گا۔جو کچھ بھی ہم نے اپنے ملک کے اندر کیا ہے اور ہماری سیاسی جماعتوں اور مذہبی عناصراور سلامتی اداروں نے جوبھی کردار ادا کیا ہے اس کو مدِ نظر رکھ لیں تو پھر آپ کہیں گے کہ حکومت نے جو بھی فیصلے کیے ہیں وہ بہت دانش مندانہ اقدام ہے اور پاکستان کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا ہے۔
مجیب الرحمان شامی نے مزید کہا کہ اصولی طور پر وزیراعظم عمران خان نے جو موقف اختیار کیا وہ بلکلہ درست تھا ان کو اسی عزم کا اظہار کرنا چاہئیے تھا تاہم ان کا الفاظ کا جو چناؤ تھا ا سکے لیے دو طرح کی رائے آ سکتی ہیں۔جب بھی کوئی وزیراعظم فی البدی تقریر کرے گا تو اس کے الفاظ کے چناؤ میں احتیاط نہیں رہے گی۔ایسے موقوں پر الفاظ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہئیے۔تاہم عمران خان نے جو خطاب کرنے کا فیصلہ کیا وہ بلکل درست کیا۔ہماری لیڈر شپ کو اس قابل ہونا چاہئیے کہ بحران کے دوران لوگوں کو لیڈ کر سکے۔خیال رہے آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی طرف سے احتجاج کیا
مگیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے آسیہ بی بیکیس کا فیصلے آنے کے بعد ملک کے کئی شہروں میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے بعد قوم سے ہنگامی خطاب کیا ۔زیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرجوزبان استعمال ہوئی اس پر آپ سے بات کرنے پرمجبورہوں۔ جوججزنے فیصلہ دیا وہ آئین کے مطابق دیا ہے۔ ہم نے پہلی بار او آئی سی میں معاملہ اٹھایا اور یو این میں معاملہ اٹھایا۔ کسی کاایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتاجب تک نبی کریم ﷺسےعشق نہیں کرتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم کی شان میں گستاخی آزادی رائے نہیں۔
مہم نبی کریم ﷺکی شان میں کسی قسم کی گستاخی نہیں دیکھ سکتے۔ تاہم آسیہ بی بی کیس پر ججز نے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دیا ہے۔ پاکستان کا آئین و قانون قرآن کے تابع ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پرچھوٹے سے طبقے نے ردعمل دیا ہے۔ مدینہ کی ریاست کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کوئی قانون اسلام کے منافی نہیں ہوسکتا۔بعض لوگ فوج اور جرنیلوں کوکہہ رہے ہیں کہ آرمی چیف کیخلاف بغاوت کریں۔ فیصلے کے بعد بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کےججرواجب القتل ہیں۔ جوزبان استعمال کی گئی کون سی حکومت چل سکتی ہے۔ اس معاملے میں حکومت کا کیا قصورہے۔ سپریم کورٹ کے ججوں نے جو فیصلہ دیا وہ
آئین کے مطابق ہے۔ یہ لوگ کوئی اسلام کی خدمت نہیں کررہے،یہ ملک دشمن عناصراس قسم کی باتیں کرتے ہیں۔اپنی سیاست اور ووٹ بینک کے چکر میں ملک کے خلاف کام نہ کریں۔ ملک دشمن عناصرایسی باتیں کرتے ہیں کہ ججوں کوقتل کردوفوج میں بغاوت ہوجائے۔ ریاست کومجبور نہ کریں کہ وہ ایکشن لینے پر مجبور ہو جائے، ریاست لوگوں کی جان ومال کی حفاظت کرے گی، ہم کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے،امن و امان کی صورتحال کسی صورت خراب نہیں ہونے دیں گے۔