دھاندلی کرنے والوں چھٹی،شفاف انتخابات کیلئے جسٹس عائشہ اے ملک نے ایساتاریخی فیصلہ کر دیا کہ آپ بھی داد دیے بنا نہ رہ سکیں گے
لاہورہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کے تاریخی فیصلہ سے عام انتخابات 2018کی شفافیت کی بنیاد رکھ دی گئی۔ معزز جج کے فیصلہ سے امیدواروں کو الیکشن لڑنے کے لیے کلین چٹ دینے سے قبل کڑے احتساب سے گزرنا ہوگا۔ امیدواروں کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ معاشرے کے بہترین
شہری اور آئین کے آرٹیکل 62،63 پر پورا اترتے ہیں۔ پارلیمنٹ کی جانب سے بنائے گئے کاغذات نامزدگی کے تحت اگر خدانخواستہ الیکشن ہوجاتے تو اقتدار میں جرائم پیشہ،دھوکے بازافراد عوامی نمائندوں کے طور پر باآسانی منتخب ہوسکتے تھے ۔بہت سارے لوگوں نے یہ سوال کیا کہ آخر حکومت نے کاغذات نامزدگی میں ایسی کیا تبدیلی کردی تھی جس پر دنیا نیوز کے سینئر اینکر پرسن حبیب اکرم کو دنیا نیوز کے ہی تجزیہ نگار سعد رسول ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہورہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا،تو اس کا جواب ہے کہ حکومت نے انتہائی خاموشی کے ساتھ الیکشن 2018کے لیے
کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کرلی تھی ۔کاغذات نامزدگی کے فارم سے کالم نمبر ایک کا وہ خانہ نکال دیا گیا جس میں امیدوار سے دوہری شہریت اور امیدوار کے پاس پاسپورٹ کی تعداد سے متعلق سوال کیاجاسکتا ،کالم نمبر2 کا خانہ بھی نکال دیاگیا تھا جس میں پوچھا گیا تھا کہ امیدوارکا این ٹی این نمبر کیا ہے اور گزشتہ تین سال سے امیدوار نے کتنا ٹیکس دیا۔ کالم نمبر تین کے خانے میں استفسار کیا گیا تھا کہ امیدوارکے خلاف کسی قسم کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے یا نہیں یہ خانہ بھی نکال دیا گیا ، کالم نمبر4کا وہ خانہ بھی فارم سے غائب کر دیا گیا
جس میں یہ سوال کیا گیا تھا کہ امیدوار کس پیشے سے وابستہ ہے اور تعلیم کیا ہے ؟کالم نمبر5کا وہ خانہ بھی ختم کیا گیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ بیوی بچوں کے علاوہ وہ کس کس کی کفالت کا ذمہ دار ہے یعنی امیدوار اپنے ماں باپ،بہن بھائی کس کس کی کفالت کرتا ہے ،کالم نمبر6کا پارلیمنٹ نے وہ خانہ بھی نکال دیا جس میں امیدوار سے موجودہ اثاثوں کی مالیت کا سوال کیا گیا تھا یہ تمام
کالم پارلیمنٹ نے قانون سازی کے ذریعے کاغذات نامزدگی کے فارم سے ختم کردئیے تھے اور اگر دنیا نیوز کے دونوں اینکر پرسن یہ معاملہ ہائیکورٹ میں نہ لیکر جاتے تو ایسے لوگ بھی اسمبلیوں میں آجاتے جو جرائم ،ٹیکس چوری میں ملو ث ہو تے اور دہری شہریت رکھتے ،اس پٹیشن پر جتنی سنجیدگی کے ساتھ لاہورہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے جسطرح سے سماعت کی اور کارروائی آگے بڑھاتی رہیں وہ قابل تعریف ہے ، جب اس پٹیشن پر جسٹس عائشہ اے ملک نے وفاقی حکومت کے وکیل سے سوالات کیے تو ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا جس کے بعد آخر کار
جسٹس عائشہ اے ملک نے پارلیمنٹ کی جانب سے کاغذات نامزدگی فارم کے کالم ختم کرنے کا اقدام کالعدم قراردیدیا اور اس فیصلہ پر پورے ملک کے سیاسی رہنما ،سماجی رہنما ، سینئر وکلا جسٹس عائشہ اے ملک کو خراج تحسین پیش کرتے دکھائی دئیے اور اسکی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ جسٹس عائشہ اے ملک نے ایسا فیصلہ کیا جس سے عام انتخابات 2018کو صاف اور شفاف بنانے کی بنیاد رکھ دی گئی اس فیصلے سے امیدواروں کو مکمل چھان بین کے بعد ہی الیکشن میں حصہ لینے کا گرین سگنل ملے گا یعنی ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ٹیکس چور،جرائم پیشہ افراد،دھوکے باز اور دہری شہریت کے حامل افراد کے الیکشن لڑنے کا راستہ روک دیاگیا ۔