اقرار الحسن نے جسم فروشی کے اڈے پر چھاپہ مارا تو آگے سے خاتون نے ایسا انکشاف کر دیا کہ سن کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے
معاشرے کے ظلم و ستم اور بے روزگاری سے تنگ آ کر خواتین اپنے بچوں کی پرورش کیلئے ناجائز راستے بھی اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں اور جسم فروشی کے مکروہ دھندے میں داخل ہو جاتی ہیں اور ایسی ہی کہانی اس خاتون کی ہے جہاں اقرار الحسن نے خفیہ آپریشن کیا ۔تفصیلات کے مطابق اقرار الحسن نے کراچی کے علاقے طارق روڈ پر واقع ایک جسم فروشی کے اڈے پر خفیہ آپریشن کیا جہاں انہوں نے اندر داخل ہونے کیلئے 2500 روپے جمع کروائے اور اندر داخل ہوئے تاہم جس وقت انہیں معلوم پڑا کہ یہ تو میڈیا والے ہیں
تو ان کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ۔تاہم ایک خاتون نے اقرار سے علیحدگی میں بات چیت کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ۔اقرار الحسن نے خاتون سے پوچھا کہ آپ یہ کام کیوں کرتی ہیں ؟ تو اس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ، انہیں پالنے کیلئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے میں یہ کام کرتی ہوں ۔ اقرار الحسن نے آپ کتنے پیسے کمالیتی ہیں تو کہنے لگی کہ میں مہینے کے دس ہزار روپے کماتی ہوں ۔ جس پر اقرار الحسن نے لڑکی کو نوکری کی پیشکش کی جسے اس نے قبول کیا اور پوچھا کہ میں مجھے کیا کرنا ہوگا ۔اقرار الحسن نے کہا کہ میر ا چھوٹا سا بچہ ہے اسے سنبھالنا ہوگا خاتون نے کہا کہ مجھے اپنے
بچوں کو بھی دیکھنا ہوگا اس لیے میں آپ کو 12 گھنٹے ہی دے سکوں گی جس پر اقرار الحسن نے اس خاتون کو ملازمت پر رکھ لیا ۔خاتون کا کہناتھا کہ میں یہ کام چار مہینے سے کر رہی ہوں جبکہ ایک مہینہ قبل ہی میری شوہر کے ساتھ علیحدگی ہوئی ہے اور یہ کام مجھ سے اس نے ہی شروع کروایا تھا ۔اس کا کہناتھا کہ میں نے کہا کہ اگر میں نے خود ہی کماکر کھانا ہے تو میں اپنے بچوں کو بھی کھلا لوں گی اس لیے تم سے علیحدگی اختیا رکر رہی ہوں ۔خاتون نے بتایا کہ مجھے یہاں پر ایک مرد کے تین سو روپے دیئے جاتے ہیں جبکہ جن کا یہ گھر ہے وہ فی گاہک پانچ س روپے جگہ فراہم کرنے کا لیتے ہیں ۔ اقرار الحسن نے کہا کہ مجھ سے تو انہوں نے 2500 روپے لیے ہیں ۔خاتون نے یقین دہانی کروائی کہ وہ طارق روڈ پر واقع دیگر قحبہ خانوں کا بھی پردہ فاش کروائے گی ۔