اقتصادی مشاورتی کونسل میں استعفوں کی لائن لگ گئی عاطف میاں، عاصم خواجہ کے بعد ایک اور رکن نے استعفیٰ دے دیا
وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے ایک اور رکن ماہر معاشیات ڈاکٹر عمران رسول نے کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ڈاکٹر عمران رسول نے اعلان کیا کہ ’’ میں بہت دکھ کے ساتھ اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت سے مستعفی ہوچکا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا کہ جن حالات میں عاطف میاں کو کونسل کیرکنیت سے مستعفی ہونے کی ہدایت کی گئی تھی وہ ان سے مکمل اختلاف رکھتے ہیں۔ڈاکٹر عمران رسول کا کہنا تھا کہ مذہبی تعلق کی بنیاد پر فیصلے ان کے اصولوں کے خلاف
ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے سلسلہ وار پیغامات میں انہوں نے اقتصادی مشاورتی کونسل میں عاطف میاں کی تقرری کی حمایت میں بات کی اور کہا کہ اگر پاکستان کو اقتصادی مشاورتی کونسل میں کسی کی ضرورت ہے تو وہ عاطف میاں ہیں۔اس سے پہلے ایک اور ماہر معاشیات عاصم اعجاز خواجہ نے وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں عاصم اعجاز خواجہ کا کہنا تھا کہ کونسل کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ ان کے لیے بہت دردناک تھا۔انہوں
نے کہا کہ وہ یہ موقع دینے کے لیے حکومت کے شکرگزار ہیں لیکن اس وقت یہ کام نہیں کرسکتے جب ان پر سمجھوتہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں بطور مسلمان عیدے پر تنقید کا جواز پیش نہیں کرسکتا۔عاصم اعجاز خواجہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ معاف فرمائے، اور وہ ہمیشہ مدد کے لیے تیار ہیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی 18 رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل دی گئی تھی، جس میں کونسل
میں 7 سرکاری اور 11 نجی اراکین کو شامل کیا گیا تھا، اسی کونسل میں عاطف میاں بھی شامل تھے۔عاطف میاں کے عقیدے کی وجہ سے انہیں اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک مہم بھی چلائی جارہی تھی۔بعدِ ازاں 7 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)نے ماہر اقتصادیات عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔یہ بھی یاد رہے کہ سینیٹ میں عاطف میاں کی مالیاتی مشاورتی کونسل میں تعیناتی کے خلاف ایک توجہ دلا نوٹس بھی جمع کروایا گیا تھا۔