امریکا نے ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو بڑا جھٹکا دے دیا

امریکا نے ایران سے تیل خریدنے والے ملکوں کا استثنیٰ آئندہ ماہ (مئی) سے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جن ملکوں کو یہ استثنیٰ حاصل ہے ان میں چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ترکی، اٹلی اور یونان شامل ہیں۔چین اور ترکی نے ایران پر امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا ہے ۔

ایران نے پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ چینی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے تہران کیساتھ دوطرفہ تجارت قانون کے مطابق ہے ۔ ترک وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ ہم ایران پر نئی امریکی پابندیوں کو نہیں مانتے اورہمیں یہ نہیں بتایا جائے کہ اپنے پڑوسیوں سے کس طرح تعلقات قائم کرنا چاہئیں۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ ایران پر عائد پابندیوں کے نتیجے میں تیل کی مارکیٹ میں پیدا ہونے والے خلاء کو پرکرنے کیلئے پرعزم ہے۔ سعودی عرب میں وزیر توانائی خالد الفالح کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تیل کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے کی اپنی پالیسی کو جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایران پر دبائو بڑھانے میں مدد ملے گی ۔ نئی پابندیوں کے نتیجے میں

کہا جاتا ہے کہ ایشیائی ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکا نے دنیا کی 8؍ بڑی معیشتوں کو ایران سے تیل خریدنے کیلئے خصوصی استثنیٰ دے رکھا ہے جسے امریکا نے آئندہ ماہ دو مئی سے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایران کی تیل برآمدات کو صفر پر لا کر اس پر دبائو بڑھایا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے جانے والے اس فیصلے کی وجہ سے تیل کی قیمتیں 2019ء کی اعلیٰ ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں،

خام تیل کی قیمت 73.87؍ ڈالر فی بیرل ہوگئی حتیٰ کہ وائٹ ہائوس نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ایرانی تیل کی برآمدات روکنے سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والی قلت کو سعودی عرب جیسے امریکا کے اتحادی ممالک پورا کریں گے۔ وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ امریکا تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک سے رابطے میں ہے تاکہ دنیا بھر میں تیل کی سپلائی کو متوازن رکھا جا سکے۔ امریکا نے جوہری پروگرام نہ روکنے اور مشرق وسطیٰ میں جنگجوئوں کی مدد کرنے کی وجہ سے ایران پر پابندیاں عائد کی تھیں جنہیں اب مزید سخت کیا جا رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یکم مئی کے بعد اتحادی ممالک کو ایران سے تیل کی خریداری کے معاملے میں مزید کوئی استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صاف ہے، ایرانی حکومت کو فنڈز سے محروم کرنا اور اس کا رویہ تبدیل

کرکے نارمل ملک جیسا بنانا ہے کیونکہ وہ دہائیوں سے مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام میں مبتلا کیے ہوئے ہے۔ امریکا کے تازہ ترین اعلان کے بعد دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ انٹرنیشنل بینچ مارک برینٹ کی قیمتوں میں 2.6؍ فیصد اضافہ ہوا اور اب یہ 73.87؍ ڈالر فی بیرل ہوگئیں، جبکہ امریکی کروڈ کے نرخوں میں 2.4؍ فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ 65.52؍ ڈالرز فی بیرل ہوگئے۔ ایک سال قبل ایران پر عائد کردہ پابندی کے نتیجے میں ایران کی تیل کی برآمدات 10؍ لاکھ بیرل یومیہ سے بھی کم ہوگئی ہیں۔ پابندیوں سے قبل برآمدات 25؍ لاکھ بیرل یومیہ تھیں۔ رائٹرز کے مطابق ، سعودی عرب اور دیگر اوپیک ممالک نے پیداوار ڈرامائی حد تک کم کر دی ہے اور اب جبکہ سعودی عرب کی جانب سے پیداوار میں اضافہ متوقع ہے، اُس وقت وینزو یلا میں جاری بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی سپلائی بگڑنے کا امکان ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.