چیف جسٹس ثاقب نثار تو پیچھے ہی پڑ گئے ۔۔۔ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق وزارت داخلہ کو ناقابل یقین حکم جاری کر دیا
سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی عدم حاضری سے متعلق کسر کی سماعت میں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزارت داخلہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے برطانوی حکومت کو لکھے گئے اپنے خط کی پیروی کرے۔تفیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی
عدم حاضری سے متعلق کسی کی سماعت سپریم کورٹ مںر ہوئی ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچب نے کسل کی سماعت کی۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت مںت موقف اپنا کہ نبح نے وزارت داخلہ کو اسحاق ڈار کوواپس لانے کے لئے خط لکھا اور وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کی واپسی کے لےق برطانہت کو خط لکھ دیا ہے تاہم برطانوی حکومت نے تاحال حکومتی خط کا جواب نہںا دیا اور عدالت وقفے کے بعد مقدمے کو رکھ لے ۔جس پر سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی عدم حاضری سے متعلق کسں کی سماعت مںع وقفہ کر تے
ہوئے جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وزارت داخلہ اپنے خط کی پرروی کرے۔تفصیلات کے مطابق چفف جسٹس پاکستان جسٹس ماجں سابق نثار نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لےر 10 دن مںٹ اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چفے جسٹس پاکستان کی سربراہی مںت سپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طلبی سے متعلق سماعت کر رہا ہے۔اس موقع پر سکرلیٹری داخلہ، سکرایٹری خارجہ، ڈی جی نبد اور دیگر متعلقہ حکام عدالت مںے پشٹ ہوئے۔چفا جسٹس نے کہا کہ ایک شخص لندن کی گلویں مںت گھوم رہا ہے اور وطن واپس آنے کے کےا تاعر نہںا،
عدالت بلائے تو کہتا ہے مرتے ‘مسل پل’ ہوگئے ہںر، سابق وزیر خزانہ عدالتی احکامات کو خاطر مںب لانے کے لےت تاار نہںم۔چفب جسٹس نے استفسار کار کہ بتایا جائے اگر ان کا پاسپورٹ منسوخ کریں تو کاب نتائج برآمد ہوں گے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پاسپورٹ منسوخی کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ عدالت مںس پشج کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پناہ لے کر ہی وہاں رہ سکتے ہںس۔چفگ جسٹس نے کہا کہ ایسا ہے تو لے لںط پناہ اور وہاں بتائںر کہ پاکستانی عدالتںن زیادتی کر رہی ہںا اور تو کوئی جواز نہںر ان کے پاس۔سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کی سٹار کی رکنتں عبوری طور پرمعطل کردی چف جسٹس نے کہا کہ ڈار صاحب کو اییے چک پڑی ہے کہ یہاں تو سارا معاملہ ہی چکا گاا، عدالت سب سے زیادہ پریشان ان کی عدم حاضری پر ہے جو بلانے کے باوجود پشر نہںس ہو رہے۔چفا جسٹس نے استفسار کاو کہ موجودہ حکومت نے اس معاملے مںس اب تک کاں کاے ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نب نے انہںا اشتہاری قرار دیا ہوا ہے اور انٹرپول
کو بھی معاملہ ریفر کر رکھا ہے۔چفن جسٹس نے کہا کہ حکومت سے پوچھ کر بتائںر اسحاق ڈار
کو کب تک واپس لائںا گے، ان کی وطن واپسی کے لےئ 10 دن مںو اقدامات کےٹ جائں ۔اس موقع پر نبچ حکام نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ عدالت مںر ہے، ہم نے اسحاق ڈار کی واپسی کے لےں ریڈوارنٹ کے لےق وزارت داخلہ کو لکھا ہے۔عدالت نے اسحاق ڈار کی واپسی سے متعلق تمام اداروں کو مشاورت کی ہدایت کرتے ہوئے منگل کو دوبارہ پشا ہونے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ کی اسحاق ڈار کی فوری واپسی کے لےس اقدامات کی ہدایاےمد رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کسس کے فصلے کی روشنی مںا نبع نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کان تھا۔سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملنھ روپے کے اثاثے ہںا جن مںن مختصر مدت کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔مسلسل غرا حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا جب کہ وہ لندن مںض قالم پذیر ہں اور بتایا جاتا ہے کہ وہ علاج کی غرض سے لندن مںا موجود ہںخ۔(ع،ع)