آئی ایس آئی کے اعلیٰ ترین افسر جنرل فیض حمید سپریم کورٹ میں پیش ، چیف جسٹس سے کیا مکالمہ ہوا ؟ انتہائی دلچسپ خبر آگئی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کے سامنے سڑک 2 ماہ میں کھولنے کا حکم دے دیا۔ آئی ایس آئی کی جانب سے جنرل فیض حمید عدالت میں پیش ہوئے تو ان کے ساتھ چیف جسٹس کا دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی جی کاﺅنٹر انٹیلی جنس جنرل فیض حمید عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرکے کہایہ معاملہ تجاوزات کا ہے، فوج کے لئے احترام ہے مگر یہ آپ سمجھیں کہ عدالتیں سب سے اوپر ہیں، ریاست کے تمام اداروں سے عدالتیں اوپر ہیں۔ اپنے اوپر سطح تک کو کہیں کہ عدالتوں سے نہ گھبرائیں پیش ہونے سے بھی شرمندہ نہ ہوں۔آئی ایس آئی کی اہمیت سے آگاہ ہیں لیکن قانون کی حکمرانی کو بھی ہر صورت برقرار رکھنا ہے، ہم نے شہر سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا تھا جس پر جنرل فیض حمید نے کہا بالکل سچ سر۔
چیف جسٹس نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی آئی ایس آئی کو بلایا تھا مگر ہم نے یہ احکامات پہلے دیے تھے، ڈی جی کی بجائے آپ کو بلایا ،آپ آئی ایس آئی میں نمبر دو ہیں۔ اب آپ کے لوگ 8 سے 12 ہفتے صرف منصوبہ تیار کرنے کیلئے مانگ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے جنرل فیض حمید سے استفسار کیا کہ کیا وہ عدالت میں آ کر بہتر محسوس کر رہے ہیں؟ جس پر جنرل فیض نے کہا سر، پہلی بار پیش ہو رہا ہوں، آپ جانتے ہوں گے کہ سب سے زیادہ حملے ہم پر ہوئے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آئی ایس آئی کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں۔ جنرل فیض حمید نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا قانون کی حکمرانی اہم ہے،ہم عدالتوں کے احکامات کی پابندی کرتے ہیں لیکن حساس آلات دوسری جگہ منتقل کرنے ہیں اس کے لئے چھ ہفتوں کا وقت دے دیں۔ چیف جسٹس نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کے سامنے سڑک کھولنے کیلئے دو ماہ کی مہلت دے دی۔
واضح رہے کہ وقفے سے پہلے آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے سامنے سڑک بندش کے کیس کی سماعت کے دوران آئی ایس آئی نے تین ماہ میں سڑک کھولنے کیلئے متبادل پلان پیش کرنے کی استدعا کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سڑک کھولنے کیلئے چار ہفتے سے زیادہ کا وقت نہیں دے سکتے ، جس پر آئی ایس آئی کے نمائندے بریگیڈئیر فلک ناز نے کہا کہ ہیڈکوارٹر عین سڑک کے اوپر واقع ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بم پروف دیوار بنائیں یا ہیڈکوارٹر کہیں اور منتقل کر دیں،آئی ایس آئی کا تعلق براہ راست ملکی دفاع سے ہے، سکیورٹی اداروں کو ایکسپوز نہیں کرنا چاہتے لیکن آئی ایس آئی کو کسی طور کھلی چھٹی بھی نہیں دے سکتے ، آئی ایس آئی کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ ایک ماہ میں راستہ کھول سکے،عام شہریوں اور آئی ایس آئی کیلئے الگ معیار نہیں اپنا سکتے۔چیف جسٹس نے ڈی جی کاﺅنٹر انٹیلی جنس جنرل فیض حمید کو فوری طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا تھا۔