آئی ایس آئی کس طرح خوبصورت لڑکی کی تصویر دکھا کر بھارتی فوجی سے اہم ترین راز لے اُڑی؟ ایسی خبر کہ بھارتی سکیورٹی اداروں کی ہوائیاں اُڑگئیں
پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) دنیا کی مایہ ناز ترین خفیہ ایجنسی تصور کی جاتی ہے اور شاید اسی وجہ سے بھارت ہمیشہ ’آئی ایس آئی‘ کا رونا روتارہتاہے کیونکہ اس کی اپنی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈانیلسز ونگ(را) اس قابل بھی نہیں کہ اپنے ہی لوگوں کی مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھ سکے، کسی بیرونی ایجنسی کا خاک مقابلہ کرے گی۔ اور اس پر طرہ یہ کہ بھارت کے حساس ترین اداروں میں بیٹھے افسر بھی ایسے احمق ہیں کہ گویا بیرونی ایجنسیوں کا شکار بننے کے لئے تیار ہی بیٹھے ہوتے ہیں۔
بھارتی ایجنسیوں کی بے بسی اور حساس اداروں کے افسران کی حماقت کی ایک ایسی ہی دلچسپ و عجیب کہانی نیوز ویب سائٹ theprint.in نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بیان کی ہے۔یہ قصہ ہے نوجوان انجینئر نشانت اگروال کا جسے چند دن قبل صبح پانچ بجے اُس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ یہ کوئی عام نوجوان نہیں ہے بلکہ براہموس ایروسپیس پراجیکٹ میں سینئیر سسٹمز انجینئر ہے۔ اور اسے گرفتار اس لئے کیا گیا کہ بھارتی میڈیا کے بقول وہ اپنے ملک کے حساس ترین میزائل پروگرام کے اہم راز پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے حوالے کرنے والا تھا۔
بھارتی میڈیا کو مکمل یقین ہے کہ نشانت کو آئی ایس آئی نے اُلو بنایا تھا۔ اُس کے ساتھ سوشل میڈیا ویب سائٹ لنکڈ اِن کے ذریعے ایک خاتون کنسلٹنٹ نے رابطہ کیا تھا جس کے پروفائل پر انتہائی خوبصورت تصویر موجود تھی۔ اس خاتون نے نشانت کو بتایا کہ اسے مانچسٹر کی ایک ڈیفنس کمپنی میں ملازمت مل سکتی ہے اور انٹرویو کروانے کے بہانے ایک مشکوک ایپ بھیج کر اُس کے سسٹم سے خفیہ ڈیٹا بھی چوری کیا۔ نشانت کی بدقمستی کہ اس کے سسٹم پر کئی ایسی خفیہ دستاویزات بھی موجود تھیں جن تک رسائی کا اسے کوئی اختیار نہیں تھا۔ اب یہ نوجوان انجینئر بھارتی ایجنسیوں کی حراست میں ہے اور اس سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ بھارت سے سامنے آنے والی یہ اس طرح کی پہلی کہانی نہیں ہے۔ کچھ عرصہ قبل دہلی پولیس نے گروپ کپتان ارون مرواہا کو بھارتی ائیرفورس کے خفیہ راز پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی کو دینے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ سپیشل سیل کے ڈی سی پی پرامود خوشواہ نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرواہا مبینہ طور پر اپنے سمارٹ فون کے ذریعے جنگی مشقوں سے متعلق خفیہ دستاویزات کی تصاویر لے کر واٹس ایپ کے ذریعے بھیج رہا تھا۔
بھارتی ائیرفورس نے ارون مرواہا کی حرکات و سکنات پر شبہ ہونے کے باعث تحقیقات کیلئے گرفتار کیا تھا۔ بھارتی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مرواہا کو آئی ایس آئی کی جانب سے 2 فیس بک اکاؤنٹس کے ذریعے پھنسایا گیا۔ بھارتی میڈیا نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے نمائندے ان فیس بک اکاؤنٹس کی پروفائل کے ذریعے خود کو ماڈلز بتاتے تھے جنہوں نے 51 سالہ ارون کیساتھ ایک ہفتے یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک دلفریب گفتگو کے بعد اسے بھارتی ائیر فورس کی جنگی مشقوں سے متعلق معلومات دینے کی ترغیب دی۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’’ انڈیا ٹائمز ‘‘ کے مطابق پولیس کو مالی لین دین کے ثبوت نہیں ملے اور ان کا کہنا تھا کہ ارون فحش گفتگو کے بدلے میں خفیہ دستاویزات کا تبادلہ کر رہا تھا، زیادہ تر دستاویزات ٹریننگ اور جنگی مشقوں کی معلومات سے متعلق تھیں۔ ایک ذریعے کے مطابق ارون کی جانب سے آئی ایس آئی کو دی گئی معلومات میں ’گگن شکتی‘ کے نام سے ہونے والی جنگی مشقوں کی معلومات بھی شامل تھیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پولیس نے تو اس معاملے میں کوئی بات نہیں کی البتہ ذرائع نے انہیں بتایا کہ ارون مرواہا کو پٹیالہ ہاؤس میں دیپک سہراوت کی عدالت میں پیش کیا گیا جسے پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔ لودھی کالونی میں واقع پولیس ہیڈ کوارٹرز کے سپیشل سیل میں ارون سے تفتیش کی گئی جبکہ یہ تحقیقات بھی کی گئیں کہ اس معاملے میں اس کا کوئی شراکت دار تو نہیں تھا۔
پولیس آئی ایس آئی کے نمائندوں کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے اور ارون کی جانب سے انہیں دی گئی دستاویزات سے متعلق مزید معلومات کیلئے بھی سرگرداں رہی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ائیرفورس کے سینئر حکام کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر ارون کیخلاف سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 3 اور سیکشن 5 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ اس کا موبائل فون سیز کر کے فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھیجا گیا۔ ارون نے تفتیش کے دوران ائیر ہیڈ کوارٹرز میں تعیناتی کے دوران بہت سی خفیہ دستاویزات تک رسائی کا اعتراف بھی کر لیا۔
بھارتی میڈیا نے ہی ایک اور دلچسپ واقعہ کچھ اس طرح بیان کیا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ کا جوائنٹ سیکریٹری ربندر سنگھ 2004 میں امریکا بھاگ گیا تھا۔ ربندر سنگھ نے ابتدائی طورپر بھارتی فوج میں شمولیت اختیار کی اور میجر رینک تک پہنچنے کے بعد رضاکارانہ طورپر را میں شمولیت اختیار کرلی تاہم اس وقت کاؤنٹر انٹیلی جنس افسران کی نظروں میں آگیا جب وہ ایسی دستاویزات کی فوٹو کاپی کرتے پکڑا گیا جو اس کے کام سے متعلقہ نہیں تھیں۔شک ہونے کے بعد ’را‘ نے اس کی نگرانی شروع کردی گئی اور ٹیلی فون ریکارڈنگ پر لگادیا لیکن مئی 2004ء میں ربندر سنگھ غائب ہوگیا اور شبہ ظاہر کیاگیا کہ وہ نیپال کے راستے امریکہ فرار ہوگیا۔
ایک سابق را افسر کی طرف سے لکھی گئی کتاب ’ان مشن را‘ میں انکشاف کیا گیاکہ رابندر سنگھ اپنی اہلیہ کے ہمراہ سات مئی2004کو کٹھمنڈو کے راستے امریکہ فرار ہوا، اْنہوں نے مسٹر اینڈمسز راجپال پراساد شرما کے نام سے جعلی شناختی کارڈ استعمال کیے اور حیران کن بات یہ ہے کہ رابندر سنگھ کے فرار ہونے کے واضح منصوبوں کا علم ہونے کے باوجود کھٹمنڈومیں ’را ‘کا یونٹ کچھ نہ کرسکا اور رابندر سنگھ سب کو چکما دے کر فرار ہوگیاجبکہ یہ بھی اطلاعات تھیں کہ’ را‘ نے ان کے ویزے اور ضروری دستاویزات کی کاپیاں حاصل کرلی تھیں اور انہی دستاویزات سے یہ انکشاف بھی ہواکہ سی آئی اے نے مسٹرسنگھ اور اس کی اہلیہ پرمندر کورفرضی نام دیپاکمار شرما کے نام سے امریکی پاسپورٹ جاری کیا جس کو استعمال کرتے ہوئے آسٹریا کی پرواز سے کھٹمنڈو سے روانہ ہوئے جبکہ اس دوران رابندر سنگھ کو سی آئی اے کے آپریٹو ڈیوڈایم ویکالا کی معاونت حاصل تھی۔
اطلاعات کے مطابق 2007میں عدالت میں جمع کرائے گئے ایک حلف نامے میں را نے موقف اپنایا کہ سنگھ کو نیوجرسی میں ڈھونڈلیاگیااور اسی دوران سنگھ نے سرندرجیت سنگھ کے نام سے امریکہ میں پناہ کی درخواست دائرکردی جو ٹرائل کورٹ نے مسترد کردی تاہم اعلیٰ عدالت نے نظرثانی کا عندیہ دیدیا تاہم حتمی نتیجے کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔
ایک اور ایسی ہی کہانی بھارتی پولیس کی جانب سے بیان کی گئی، جو کسی بالی ووڈ فلم کی طرح سسپنس اور دلچسپی سے بھرپور ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دلی کی پولیس نے بھارتی ائیرفورس کے سابق افسر رنجیت کے کے کو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ہاتھوں اْلو بننے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
دلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر رویندرا یادوو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سابق ائیرفورس افسر آئی ایس آئی کے بچھائے جال میں پھنس کر بھارتی ائیرفورس کی مشقوں، طیاروں کی نقل و حرکت اور ائیرفورس کے مختلف یونٹوں کی تعیناتی کے بارے میں حساس معلومات سرحد پار پہنچاچکا تھا۔ پولیس کی بیان کردہ کہانی کے مطابق رنجیت فیس بک پر ایک دلکش خاتون،جس کا نام ’میک ناٹ دامنی‘بتایا گیا، کے دام میں پھنس گیا تھا جو اس کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھاتی رہی اور سابق افسر اس کے حسن پر فریفتہ ہوکر اس کے ساتھ کئی ایسی باتیں بھی کرگیا کہ جن کا تعلق براہ راست ملکی سلامتی کے ساتھ تھا۔ دونوں کے درمیان فیس بک کے ذریعے روابط رہے اور بعد ازاں ای میل اور موبائل فون کے ذریعے معلومات کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔
بھارتی پولیس کے بقول تحقیقات کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ فیس بک پر بھارتی ائیرفورس کے سابق افسر کو اپنے جال میں پھنسانے والی حسینہ دراصل پاکستانی خفیہ ایجنسی کی جاسوس تھی، جو بھارت کی قومی سلامتی سے متعلق اہم راز لے اڑی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ جاسوس حسینہ کو کچھ ٹاپ سیکرٹ معلومات بھی دی گئی تھیں۔ بھارتی ایجنسیاں بھی بڑے ’غور و خوض‘ کے بعد اسی نتیجے پر پہنچی تھیں کہ سابق افسر کو سرحد پار تعلقات رکھنے والے جاسوسوں نے احمق بنایا تھا، جن کے جال میں پھنس کر وہ بہت بڑی غلطی کر بیٹھا تھا۔