اہم ترین اسلامی ملک میں دہشتگردی سے بھی مہلک خطرہ منڈلانے لگا۔۔۔جان کر آپ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے
افغانستان میں خشک سالی سے فصلوں کو شدید نقصان کے باعث کئی ملین افغان بھوک کے خطرے سے دو چار ہو سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی معاملات او سی ایچ اے نے بتایا ہے کہ افغانستان کے کل 34 صوبوں میں سے دو تہائی علاقہ گزشتہ
برس کے آخر سے بارشوں کی شدید کمی سے متاثر ہے۔خوراک و زراعت کے محکمے کے مطابق بعض دریا اور پانی کے ذخائر مکمل طور پر خشک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان حالات سے متاثرہ افغان خاندانوں کو اشیائے خوراک کی فراہمی کے لیے 115 ملین ڈالرز فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق قوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے 34 صوبوں میں سے دو تہائی صوبے خشک سالی کا شکار ہیں اور اس بات کا خدشہ ہے کہ 20 لاکھ سے زائد افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر
(یو این او سی ایچ اے) کی ایک ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں پانی کے ذخیرے اور چشمے خشک ہو گئے ہیں، بارشوں کی کمی اور برف نا پگھلنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی سطح یا تو کم ہو گئی یا وہ مکمل طور پر خشک ہوگئے ہیں۔پانی کی کمی کی وجہ سے کاشت کاروں نے اپنے فصلوں کی بوائی کو موخر کر دیا ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ نقصانات کو کم کرنے کے لیے وہ کم رقبے پر فصلیں کاشت کریں گے۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کسانوں کے پاس اس صورت حال سے بچنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے اور وہ صرف بیجوں کو خشک ہوتا دیکھ رہے ہیں۔اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے پہلے ہی2017ء اور 2018ء کے سیزن میں خریف کی فصل پر منفی اثر پڑا ہے جس کا ازالہ نہیں کیا جا سکتا ہے اور اندیشہ ہے کہ اس صورت حال کی وجہ سے 2018ء میں موسم بہار اور موسم گرما کی فصلوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے جبکہ گزشتہ سیزن کی فصل مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔(ف،م)