معروف اسلامی سکالر اور جسم فروش خاتون کے درمیان مقدمہ ،آپس میں کیا کرتے رہے ؟اتنی غیر اخلاقی تفصیلات سامنے آگئیں کہ جان کر ہی ہر شخص کا رنگ لال ہو جائے

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سرکردہ مسلم سکالر طارق رمضان ایک ایسے الزام کی زد میں آ گئے ہیں کہ سن کر آدمی شرم سے پانی پانی ہو جائے۔ میل آن لائن کے مطابق 55سالہ پروفیسر طارق رمضان پر فرانس کی 45سالہ مونیا ریبوجی نامی جسم فروش عورت نے الزام عائد کیا ہے کہ پروفیسر طارق نے اسے 9بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ مونیا نے بتایا ہے کہ پروفیسر طارق ہمارے ساتھ ’جنسی پارٹیوں‘ میں شریک ہوتا تھا جہاں دیگر بھی وی آئی پی مہمان ہوتے تھے۔ ان پارٹیوں کے بعد مختلف مواقع پر ملزم نے مجھ پر جنسی حملے کیے۔

رپورٹ کے مطابق پروفیسر طارق رواں سال فروری سے فرانس میں پولیس کی حراست میں ہیں اور ان پر دیگر دو خواتین نے بھی جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت مقدمات درج کروا رکھے ہیں جن میں سے ایک 41سالہ ہینڈا ایاری نامی خاتون ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پروفیسر طارق نے اسے 2012ء میں پیرس کے ایک ہوٹل میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ دوران تفتیش پروفیسر طارق نے اعتراف

کیا ہے کہ انہوں نے مونیا کے ساتھ باہمی رضامندی سے جنسی تعلق قائم کیا تھا۔ دوسری طرف پروفیسر طارق کے خاندان اور حامیوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ ’’ پروفیسر طارق ایک صاف گو مسلمان ہیں جس کی وجہ سے انہیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ ان پر ہینڈا ایاری نامی جس خاتون نے مقدمہ درج کروایا ہے وہ حقوق نسواں کی کارکن ہے اور اسے فرانس کے سیکولر طبقے کی حمایت حاصل ہے۔ یہ طبقہ پروفیسر طارق کا نظریاتی دشمن ہے اور کئی سالوں سے ان کے خلاف اقدامات اٹھاتا آرہا ہے۔‘‘

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.