اتوا ر کی بجائے جمعہ کو ہفتہ وار چھٹی ۔۔۔ پاکستانیوں کی خواہشات کی ترجمانی کر دی گئی

اتحاد علماء افغانستان نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے نام لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ مملکت خداد میں سود اور رباء کا منحوس عمل بند ،ْ پاکستان میں اتوار کی بجائے جمعہ کو تعطیل کااعلان اور جرائم کی روک تھام کیلئے ہر صوبے میں اسلامی دار القضاء قائم کیا جائے ،ْ ختم نبوت کے قانون میں کسی قسم کی ردو بدل نہ ہو اور نہ ا س سے روگردانی کی جائے ،ْ توہین رسالت کی روک تھام کو عالمی قوانین کا حصہ بنایا جائے ،ْ مدارس دینیہ کا عالمی سطح پر دفاع کیا جائے اور نصاب اور نظام میں سیاسی اور حکومتی دست اندازی نہ کی جائے ،ْ افغانستان میں موجود امریکی اور ان کے حواریوں کی ہر قسم کی امداد کو ممنوع قرار دیا جائے ،ْ افغان مہاجرین کی اجتماعی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے اور ان کو واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے ،ْ ہر قسم کی مشکلات کی روک تھام کیلئے ملکی علماء کرام کے ساتھ رابطے میں رہیں اور ان کے مقدس مشوروں سے ملت اسلامیہ کے مفاد میں استفادہ کیا جائے ۔منگل کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے

نام اتحاد علماء افغانستان نے لکھا ۔دو صفحات پر مشتمل لکھے گئے خط میں قر آن مجید کی آیات اور احادیث مبارکہ کے بھی حوالہ دیئے گئے ہیں ۔ ’’این این آئی ‘‘کو موصول ہونے والے خط کے متن میں کہاگیا کہ تیرہ ستمبر 2018ء کو مولانا مفتی محمود ذاکری کی زیر سرپرستی میں ایک علمی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم پاکستان کی خدمت میں اصلاحی مشورے پیش کر نے کا فیصلہ کیا گیا اور ایسے خطوط پاکستان کے سابق حکمرانوں کو بھی لکھے جاتے رہے ہیں۔خط میں کہاگیا کہ آپ اور آپ کی جماعت پاکستان میں برسراقتدار آئی ہے اور یہ آپ کیلئے امتحان کا مرحلہ ہے ،ْ خط میں کہاگیا کہ امت مسلمہ کی اجتماعی زندگی کیلئے نجات کی راہ صرف اور صرف اسلامی نظام رائج کر نے اور اس کے احکامات کو لائحہ عمل بنانا میں ہے ۔ خط میں کہاگیا کہ مملکت خداد میں سود اور ربا کا منحوس عمل بند کیا جائے تاکہ مسلمانوں کو رزق حلال اور نظام تجارت کو فروغ ملے ۔خط میں کہاگیا کہ ہفتہ کی تعطیل جو کہ یہودی رخصتی کا دن ہے اور اتوار جو کہ عیسوی رخصتی کا دن ہے کی بجائے جمة المبارک کو تعطیل کا اعلان کیا جائے ۔خط کے مطابق جنائی جرائم کی روک تھام کیلئے ہر صوبے میں ایک اسلامی

دار القضاء قائم کیا جائے تاکہ رشوت ستانی اور ظلم کا راستہ روکا جائے کیونکہ اسلامی حدود قائم کر نا زندگی میں امن کیلئے عمدہ سبب بن سکتا ہے ۔ملک کی حفاظت کے پیش نظر تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں میں اتحاد اور اتفاق کر کے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے اور اسلامی منافع کے دائرے میں ان کے جائز حقوق دیئے جائیں اگر خدانخواستہ اسی طرح انتشار کی فضاء برقرار رہی تو ا س سے دشمن استفادہ سو اٹھائے گا کیونکہ پاکستان کی طرف دونوں دشمن ممالک بھارت اور اسرائیل کی نظریں ہیں ۔خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ختم نبوت کے قانون میں کسی قسم کی ردو بدل نہ ہو اور نہ ا س سے روگردانی کی جائے کیونکہ مذکورہ مسئلہ نہایت حساس ہے اگر ختم نبوت کے عقیدے کے

خلاف کوئی عمل سر زد ہو جائے تو دین اسلام ملت اسلامیہ اور وطن کے بد ترین خسارے کا سبب بنے گا ۔خط میں کہا گیاکہ آپ نے توہین رسالت کے دفاع کیلئے عالمی سطح پر جو دفاعی عکس العمل پیش کیا تھا کس تعقیب کر کے اس پر ثابت قدم رہنا ضروری ہے تاکہ توہین رسالت کی روک تھام کو بین الاقوامی قوانین کا حصہ بنایا جائے یہ آپ کی امت محمدیہ کیلئے عظیم خدمت ہوگی ۔خط میں دینی مدارس کے حوالے سے کہاگیاکہ پاکستان کے مدارس دینیہ کے منافع اور مراجعین اور مستفیدین صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ مذکورہ مدارس پوری دنیا میں مراجعین رکھتے ہیں مدارس دینیہ کا عالمی سطح پر دفاع کیا جائے اور ان کے

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.