’’ مجھے جب ایک سیاسی جماعت کی جانب سے دھمکی دی گئی تو میں روتی ہوئی نواز شریف کے پاس گئی، جب انہیں بتایا تو میاں صاحب کہنے لگے ۔۔۔۔۔‘‘ جیسمین منظور نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا
سینئر اینکر پرسن جیسمین منظور کا کہنا ہے کہ 2013 کے الیکشن کے
بعد کراچی کے حالات بہت خراب تھے ، اس وقت انہیں ایک سیاسی جماعت کی جانب سے دھمکی ملی اور جب انہوں نے اس حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بات کی تو انہوں نے آگے سے کہا ہم آپ کے لیے دعا کر سکتے ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں جیسمین منظور نے وزیر اعظم عمران خان سے صحافیوں کی ملاقات پر تبصرہ پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی شخصیت میں وزیراعظم
بننے کے بعد بہت صبر آگیا ہے ، وہ پہلے والے وزرائے اعظم سے بالکل مختلف ہیں کیونکہ نواز شریف سے ایک ہی ملاقات ہوپائی جس کے بعد وزیر اعظم ہاﺅس کے دروازے مجھ پر بند کردیے گئے اور دوبارہ نہیں کھلے، اس ملاقات میں لمبی میز پر شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر لوگ بھی موجود تھے جبکہ عمران خان کے ساتھ اس طرح لوگ سروں پر نہیں کھڑے ہوئے تھے۔جیسمین منظور نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک سیاسی جماعت کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں ۔ ’ان دنوں کراچی میں اتنی لاشیں گر رہی تھیں اور میں تو رہتی ہی کراچی میں ہوں، میں نے وزیراعظم نواز شریف سے اس بارے میں بات کی اور رونے لگی جس پر طلعت
حسین اور کاشف عباسی اٹھ کر میرے پاس آئے اور مجھے دلاسہ دیا، وزیر اعظم نے کہا میں آپ کیلئے دعا کروں گا‘۔اینکر پرسن نے مزید کہا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان میں صبر آگیا ہے سب لوگوں نے ان سے انتہائی سخت سوالات کیے لیکن وہ تحمل سے سنتے رہے اور ایک ایک سوال کا تحمل کے ساتھ جواب دیا۔واضح رہے کہ جیسمین منظور نے نواز شریف سے جس ملاقات کا ذکر کیا ہے وہ 23
جولائی 2013 کو ہوئی تھی جس میں اینکر پرسنز اور ایڈیٹرز سمیت 90 سینئر صحافی موجود تھے۔ جیسمین منظور کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کا اس روز مبشر لقمان نے بھی اپنے پروگرام میں ذکر کیا تھا اور بتایا تھا کہ جیسمین منظور کو اتنی زیادہ دھمکیاں مل رہی ہیں کہ انہوں نے صحافت کو خیرباد کہنے کا ارادہ کرلیا ہے اور وہ بیرون ملک شفٹ ہونے کی تیاریاں کر رہی ہیں ۔ مبشر لقمان نے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا ’ نواز شریف سے ملاقات میں جیسمین منظور زارو قطار روپڑیں اور ان دھمکیوں پران سے تحفظ مانگا لیکن آگے سے بالکل خاموشی رہی اور پھر نواز شریف نے جیسمین سے کہا اُن کا ہمیں پتا ہے ہم افسوس ہی کر سکتے ہیں‘۔