’ہم نے لڑکیوں کو جھوٹ پکڑنے والی مشین لگا کر انٹرویو کیا تو پتہ لگا وہ بھی یہ غیر اخلاقی کام مردوں جتنا ہی کرتی ہیں‘ سائنسدانوں نے ایسا انکشاف کردیا کہ پاکستانی مردوں کے واقعی ہوش اُڑجائیں گے
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ مردوں میں جنسی پارٹنرز کی اوسط تعداد خواتین میں پائی جانے والی اس تعداد سے زیادہ ہوتی ہے۔ عموماً جب جنسی پارٹنرز کی تعداد کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ مردوں میں ایک سے زائد پارٹنر کا رجحان خواتین کی نسبت بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ کیا واقعی ایسا ہے، جھوٹ پکڑنے والی مشین کے ذریعے سائنسدانوں نے خواتین کے
انٹرویو کئے تو پتا چلا کہ اس معاملے میں مردوں اور عورتوں میں کوئی خاص فرق نہیں۔ عموماً جتنے جنسی پارٹنر مردوں کے ہوتے ہیں لگ بھگ اتنے ہی خواتین کے ہوتے ہیں، البتہ مرد اس تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں لیکن خواتین یہ تعداد کم بتانے کی کوشش کرتی ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جان بیٹ مین نے مزید بتایا ہے کہ ”خواتین عورتوں کو دیکھ کر بھی جنسی طور پر متحرک ہوتی ہیں اور مردوں کو دیکھ کر بھی۔ ان میں بھی ہم جنس پرستی کی شرح مردوں کے برابر ہوتی ہے۔ ہم نے اس تحقیق میں سینکڑوں مردوخواتین کے انٹرویوز کیے جن میں مردوں کی اکثریت نے سچ بولا اور صاف بتا دیا کہ وہ ہم جنس پرست ہیں یا نہیں۔ لیکن خواتین میں سے اکثر
نے اس حوالے سے جھوٹ بولا۔ ایسی اکثر خواتین جنہوں نے کہا تھا کہ وہ صرف مردوں میں جنسی رغبت رکھتی ہیں، ہمارے تجربے کے مطابق وہ بھی مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین میں بھی جنسی رغبت رکھتی تھیں اور بعض نے بعد ازاں اس کا اعتراف بھی کیا۔ہمارے تجربات میں مردوں اور خواتین میں ہم جنس پرستی کی شرح برابر تھی۔“