’اگر جنسی عمل کے دوران میاں یا بیوی یہ بات سوچے تو بچے ہم جنس پرست پیدا ہوتے ہیں‘ عالم دین نے ایسی بات کہہ دی کہ دنیا بھر کے لوگ حیران پریشان رہ گئے
ہم جنس پرستی کو کبھی نفسیاتی عارضہ اور دماغ کا خلل کہا گیا تو کبھی اسے محض بدخصلت کا نتیجہ قرار دیا گیا لیکن ازبکستان کے ایک عالم دین نے اس مسئلے کی ایک نئی وجہ بتا دی ہے، اور ساتھ ہی علاج بھی بیان کر دیا ہے۔
’ریڈیو فری یورپ ریڈیو لبرٹی‘ کے مطابق ازبکستان کے مشہور عالم دین رحمت اللہ سیف تودینوف کا کہنا ہے کہ ہم جنس پرستی ایک بیماری ہے اور اس کا علاج بھی ممکن ہے۔ اپنے ایک حالیہ خطاب میں ان کا کہنا تھا ”اگر خاوند ازدواجی فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی اہلیہ کے علاوہ کسی اور خاتون کا تصور کرتا ہے تو اس کے ہاں پید اہونے والی اولاد ہم جنس پرست ہوسکتی ہے۔ اسی طرح اگر خاتون کسی اور مرد کا تصو رکرتی ہے تو بھی اس کا نتیجہ ہم جنس پرست اولاد کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ خواتین اپنے خاوند سے پیار کا اظہار کرتے ہوئے ترکی ڈرامے کے کسی ہینڈسم کردار کے بارے میں سوچ رہی ہوتی ہیں۔ بہت سی خواتین کی سوشل میڈیا پوسٹس میں ان اداکاروں کی تصاویر ہوتی ہیں، جو ان کی سوچ کی عکاسی کرتی ہیں۔ ازدواجی فرائض کی ادائیگی کے دوران کسی غیر کا تصور کرنا ایسا ہی ہے جیسے دو افراد کی بجائے تین افراد اس فعل میں شریک ہوں۔“
رحمت اللہ کے اس بیان سے چند دن قبل ہی ازبکستان کی حکومت نے ترکی ڈراموں پر پابندی لگائی ہے، جو ازبکستان میں بے حد مقبول ہوچکے تھے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جب رحمت اللہ سے ان کے بیان پر بات کرنے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کے نائب کا کہنا تھا کہ وہ اس موضوع پر مزید کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔