”مجھے جنسی عمل کی لت لگ گئی تھی میں روزانہ اپنے شوہر سے دن میں 5 بار اس کا تقاضا کرتی تھی لیکن پھر اس نے تنگ آ کر مجھے طلاق دیدی تو میں نے ۔۔۔“خاتون نے ایسا انکشاف کر دیا کہ حیرت کے مارے ہر کسی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا
p> جنسیت کی لت بھی کسی نشے کی طرح ہوتی ہے جو ہمہ وقت انسان کے دماغ پر سوار رہ کر اس کی زندگی کو برباد کر ڈالتی ہے۔ یہ لت انسان کی زندگی پر کس قدر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اس کا اندازہ رابیکا بارکر نامی برطانوی لڑکی کی زندگی سے لگایا جا سکتا ہے جو کم عمری میں ہی جنسی عمل کی لت میں پڑی اور پھر ڈیڑھ دہائی تک اس سے باہر نہ نکل پائی۔ میل آن لائن کے
مطابق پہلی بار اپنی اس عادت کے بارے میں بات کرتے ہوئے رابیکا بارکر نے بتایا ہے کہ ”2004ءمیں مجھے جنسی عمل کی لت پڑی اور کسی نشہ آور چیز کی طرح ہر وقت میرے اعصاب پر سوار رہنے لگی۔ حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آیا کہ میں روزانہ دن میں پانچ بارسے زائد جنسی عمل کرتی تھی لیکن پھر بھی مجھے مزید کی طلب ہوتی تھی۔“
رابیکا کا کہنا تھا کہ ”میری اس عادت کی وجہ سے میری شادی ٹوٹ گئی کیونکہ میں صبح اٹھتی تو پہلی چیز جو میرے ذہن میں آتی وہ جنسی عمل ہی کا خیال ہوتا تھا، میں اپنے شوہر سے ہمہ وقت اس کا تقاضا کرتی جس پر وہ تنگ آ گیا اور ہماری طلاق ہو گئی۔ اس عادت کی وجہ سے میں نے کئی سال شدید ڈپریشن میں گزارے، میں نے گھر سے باہر نکلنا بھی چھوڑ دیا تھا کیونکہ مجھے
لوگوں کے درمیان جاتے شرم آتی تھی۔ پھر میں اپنی ماں کے کہنے پر ماہرنفسیات کے پاس گئی اور کئی سال کے علاج کے بعد اب میں خود کو مکمل’صحت مند‘محسوس کرتی ہوں کیونکہ اب مجھے جنسی عمل کی اس قدر طلب نہیں ہوتی۔ اس علاج کے بعد مجھے ایسے لگتا ہے جیسی میری زندگی ہی بدل گئی ہو اور گزرے ہوئے سال جیسے میں نے ضائع کر دیئے ہوں۔میں اپنی اس لت کے دوران کبھی کسی سے اس حوالے سے بات بھی نہیں کر سکی کیونکہ لوگ اسے باقاعدہ مرض سمجھتے ہی نہیں۔“