پولیس نے 250 جسم فروش لڑکیوں کا گروہ پکڑلیا، ان سب کے جسم پر کیا نشان لگایا گیا تھا؟دیکھ کر پولیس والے بھی گھبرا گئے

کولمبیا کی پولیس نے ملک کے متعدد شہروں میں بیک وقت چھاپے مار کر جنسی دھندے کیلئے استعمال ہونے والی 250سے زائد لڑکیوں کو بازیاب کروا لیاہے۔ بازیاب لڑکیوں کے بارے میں یہ حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ انہیں غلام بنا کر رکھا گیا تھا اور ان کے ’مالکان‘ نے اپنی ملکیت ظاہر کرنے کے لئے اپنے ناموں کے ٹیٹو ان کے جسموں پر ثبت کروا رکھے تھے۔

تفصیلات کے مطابق ان لڑکیوں کو ملک کے مختلف حصوں، اور حتٰی کہ بیرون ملک سے بھی، ماڈلنگ و اداکاری کا جھانسہ دے کر کولمبیا کے مشہور تفریحی مقام کارٹاجینا لایا جاتا تھا اور پھر دھمکیوں و تشدد سے خوفزدہ کر کے جسم فروشی کے دھندے میں جھونک دیا جاتا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ للیانہ ڈیل کاربن نامی خاتون اس دھندے کی سربراہ تھی اور درجنوں مرد اس کے گینگ کا حصہ تھے۔ بازیاب کروائی گئی لڑکیوں کی عمریں 14سے 17سال کے درمیان ہے۔ ان میں ہر لڑکی گینگ کے کسی ایک مرد کی ’ملکیت‘ تھی، جس کے نام کا ٹیٹو اس کے جسم پر ثبت کر دیا جاتا تھا۔

بازیاب کروائی گئی لڑکیوں میں سے بیشتر کا تعلق کولمبیا اور وینزویلا کے غریب خاندانوں سے ہے۔ انہیں سہانے مستقبل کا خواب دکھا کر کولمبیا لایا جاتا تھا اور پھر قحبہ خانوں کی زینت بنا دیا جاتا تھا۔ کارٹاجینا پہنچتے ہی ان لڑکیوں سے ان کی شناختی دستاویزات چھین لی جاتی تھیں اور انہیں سخت نگرانی میں رکھا جاتا تھا تا کہ فرار نہ ہو سکیں۔ جنسی گینگ کی سربراہ خاتون للیانہ کاربن کے دولتمند شخصیات سے قریبی تعلقات تھی۔ وہ ان مالدار لوگوں کی تفریح طبع کے لئے کمسن خوبرو لڑکیوں کا انتخاب کر کے لگژری بحری جہازوں اور فائیو سٹار ہوٹلوں میں منعقد ہونے والی پارٹیوں میں بھیجتی تھی۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.