دنیا میں جسم فروشی سے کتنے سو ارب ڈالر سالانہ کمائے جارہے ہیں اس دھندے میں پہلا نمبر کس ملک کا ہے ؟ غیر اخلاقی اعداد وشمار سامنے آگئے

دنیا بھر میں جسم فروشی کا دھندہ ایک باقاعدہ صنعت کا درجہ اختیار کرچکا ہے جس کے ذریعے 186 ارب ڈالر سالانہ کمائے جارہے ہیں۔

بلیک مارکیٹ یا انڈر ورلڈ کے اعدادو شمار جمع کرنے والی ویب سائٹ ہیوک سکوپ کے مطابق جسم فروشی صنعت کا درجہ اس لیے بھی اختیار کرچکی ہے کیونکہ اس کے ساتھ دیگر شعبے بھی وابستہ ہوگئے ہیں۔ اگر کسی ملک میں جسم فروشی ہورہی ہے تو وہاں منشیات سمگلنگ، انسانی سمگلنگ ، جوئے اور پیسوں کے عوض قتل جیسے واقعات بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ صنعت ایک جال کی طرح کئی معاشروں میں پھیل چکی ہے۔

دنیا بھر میں جسم فروشی سے 186 ارب ڈالر سالانہ کمائے جاتے ہیں۔ چین کے لوگ سب سے زیادہ جسم فروش خواتین کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرتے ہیں۔ یہاں اس قسم کی خواتین کی تعداد 50 لاکھ ہے جو سالانہ 73 ارب ڈالر کماتی ہیں۔ جسم فروشی میں دوسرا نمبر سپین کا ہے

جہاں سالانہ ساڑھے 26 ارب ڈالر اس کام پر خرچ کیے جاتے ہیں۔ اگر تعداد کے حساب سے جائزہ لیا جائے تو بھارت 30 لاکھ پیشہ ور جسم فروش خواتین کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے تاہم معاوضہ کم ہونے کے باعث یہاں 8 اعشاریہ 4 ارب ڈالر اس قبیح فعل پر خرچ ہوتے ہیں۔تعداد کے لحاظ سے امریکہ کا نمبر تیسرا ہے جہاں 10 لاکھ خواتین اس دھندے سے وابستہ ہیں اور سالانہ 14 اعشاریہ 6 ارب ڈالر کماتی ہیں۔

اس فہرست کا سب سے افسوسناک پہلو تین مسلمان ملکوں کا بھی اس میں شامل ہونا ہے ۔ ترکی کے لوگ سالانہ 4 ارب ڈالر اس دھندے پر خرچ کرتے ہیں جبکہ یہاں ایک لاکھ 18 ہزار خواتین اس پیشے سے منسلک ہیں۔ بنگلہ دیش اور سابق مشرقی پاکستان جسم فروش خواتین کی تعداد کے اعتبار سے فہرست میں دسویں نمبر پر موجود ہے، یہاں 2 لاکھ خواتین اس دھندے سے وابستہ ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات میں 30 ہزار خواتین اس قبیح فعل سے روزگار حاصل کر رہی ہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.