’میں لڑکیوں کو بس یہ سکھاتی ہوں کہ کس طرح وہ۔۔۔‘ جسم فروش خواتین کی تربیت کرنے والی خاتون نے ایسی بات کہہ دی کہ ہر کوئی حیران پریشان رہ گیا

سابق صحافی، مصنفہ اور جسم فروشی کی دنیامیں نام بنانے والی خاتون سمانتھا ایکس اب ایک ایسی کمپنی چلا رہی ہیں جو خواتین کو مالدار ترین کسٹمرز کو جسم فروشی کی خدمات فراہم کرنے کے لئے تیار کرتی ہے۔ ان کی کمپنی کا نام ’سمانتھا ایکس اینجلز‘ ہے جس کے کام کے متعلق سمانتھا نے پہلی بار میڈیا سے بات کی ہے۔

سمانتھا نے بتایا کہ ”میرے پاس تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں سراغ رساں، ٹیچرز، ماہرین نفسیات، میڈیا سے تعلق رکھنے والی خواتین اور گھریلو خواتین بھی شامل ہوتی ہیں۔اس کام میں آنے والی خواتین کسی خاص قسم سے تعلق نہیں رکھتیں بلکہ وہ نارمل زندگی گزارنے والی عام خواتین ہی ہوتی ہیں۔ ان میں سے بیش تر 30 سال سے زائد عمر کی اور بچوں والی ہیں، کیونکہ میں 25 سال سے کم عمر خواتین کی اس شعبے میں آنے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ کچھ ایسی بھی ہوتی ہیں جو صرف رنگین زندگی کی تلاش میں اس پیشے میں آجاتی ہیں۔
میرا کام اس پیشے میں آنے کی خواہشمند خواتین کو وہ تربیت دینا ہے جو انہیں کامیاب سے ہمکنار کر سکے۔ میں ہر خاتون کو قبول نہیں کرتی بلکہ صرف ان کو تربیت کے لئے قبول کرتی ہوں جو بہت شائستہ اور اس کام کے لئے سنجیدہ ہوتی ہیں۔ اگر میں انٹرویو کے دوران ان کے ساتھ بات چیت سے لطف اندوز نہیں ہوتی تو مجھے پتہ چل جاتاہے کہ کوئی مرد بھی ان کے ساتھ خوشی محسوس نہیں کرے گا اور انہیں ایک گھنٹے کے 700 ڈالر نہیں دینا چاہے گا۔

ہماری تربیت میں بہت سے مراحل ہوتے ہیں جس میں خواتین ایک دوسرے کے ساتھ گروپس میں ٹریننگ کرتی ہیں اور یہ سیکھتی ہیں کہ ہائی کلاس کے مالدرار مردوں کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے۔ ہم جنس کے موضوع پر بہت کم گفتگو کرتے ہیں۔ عام طور پر یہ باتیں موضوع بحث ہوتی ہیں کہ کسی سے ملنا کیسے ہے، بات چیت کیسے کرنی ہے، ہوٹل میں جانا ہے تو آپ کا کیا طرز عمل ہونا چاہیے، جب کسٹمر سے پہلی ملاقات ہو تو کس طرح ملیں اور کیا بات کرنی چاہیے، اس کے ساتھ وقت کیسے گزارنا چاہیے، اگر کسٹمر آپ میں جذباتی دلچسپی لینے لگے تو کیا کرنا چاہیے، اور سب سے اہم یہ کہ اس پیشے میں ہوتے ہوئے اپنی حفاظت کا کیسے خیال رکھنا چاہیے۔ہماری تربیت بنیادی طور پر میل جول کے انداز، سلیقے اور گفتگو کے آداب سے متعلق ہوتی ہے۔“

Leave A Reply

Your email address will not be published.