جسم فروشی کیلئے خریدی گئیں 2 کم سن پاکستانی بہنیں بازیاب ، یہ کارروائی کس علاقے میں کی گئی اور ملزمان کون تھے؟ انتہائی دردناک تفصیلات سامنے آگئیں
پتوکی پولیس نے شریف پورا کے مضافاتی علاقے سے 3 خواتین سمیت 4 افرا د کو گرفتار کرلیا جو جسم فروشی کے لیے کم سن بچیوں کو خریدنے میں ملوث تھے۔ ڈان نیوزکے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ دونوں بچیوں کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے غربت سے تنگ آکر بچیوں کو ایک دائی کے حوالے کردیا تھا۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو (سی پی ڈبلیو بی) اور پولیس نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے 2 جسم فروشی کے اڈوں پر چھاپہ مارا اور کم سن بچیوں کو بازیاب کروایا۔واضح رہے یہ کارروائی ایک ٹی وی چینل کے انڈر کور اسکواڈ کی جانب سے کروائی گئی تھی، بازیابی کے بعد دونوں بچیوں کو سی پی ڈبلیو بی کی تحویل میں دے دیا گیا۔مذکورہ واقعے کی ایف آئی ار درج کرلی گئی جس کے مطابق شکایت کنندہ احتشام ارشد جو سی پی ڈبلیو بی کے افسر ہیں نے بتایا کہ انہیں ایک
درخواست موصول ہوئی تھی۔ درخواست میں بتایا گیا تھا کہ زاہدہ پروین، منظوراں بی بی اور اکرم نے شریف پورا میں کسی شخص سے 2 بچیوں کو خریدا ہے جس میں ایک 12 سال جبکہ دوسری 3 سال کی تھی۔جس کے بعد سی پی ڈبلیو بی نے گھروں پر چھاپہ مارنے سےقبل مقامی عدالت سے وارنٹ تلاشی حاصل کیے۔دوسری جانب پولیس نے منظوراں بی بی کی فراہم کی گئی معلومات کے بعد بچیوں کو فروخت کرنے والی حلیمہ بی بی نامی دائی کو بھی گرفتار کرلیا، منظوراں بی بی کے بیان کے مطابق اس نے 80 ہزار روپے کے عوض حلیمہ بی بی سے 3 سالہ بچی خریدی تھی۔اس حوالے سے سٹیشن ہائوس آفیسر (ایس ایچ او ) ثقلین بخاری کا کہنا تھا کہ 3 سالہ بچی قصور سے 10 کلومیٹر دور واقع گائوں مان کے غریب بھٹہ مزدور کی ہے۔جس کی اس سے پہلے 6 بیٹیاں تھیں اور ساتویں بیٹی سے چھٹکارا پانے کے لیے اس نے بغیر کسی رقم کے اس وقت دائی کے حوالے کردیا تھا جب وہ صرف ایک دن کی تھی۔ایس ایچ او کا مزید کہنا تھا کہ بازیاب کروائی گئی
12 سالہ بچی کا تعلق دیپالپور کے ایک غریب مزدور خاندان سے جنہوں نے غربت کی وجہ سے اپنی بیٹی کو حلیمہ بی بی کو فروخت کیا۔ پولیس افسر نے کہا کہ انہیں شک ہے کہ 12 سالہ بچی کو بھی بغیر کوئی رقم لیے حلیمہ بی بی کے حوالے کیا گیا تھا جسے اس نے منظوراں بی بی کو فروخت کردیا، ان کا کہنا تھا کہ مزید تفتیش سے اس طرح کے کئی اور کیسز سامنے آنے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ شریف پورا 2011 میں اس وقت خبروں میں نمایاں ہوا تھا جب 10
خواتین کی اغوا کے بعد فروخت اور بعد ازاں جسم فروشی میں ملوث ہونے کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا جنہیں پولیس نے بازیاب کروایا تھا۔ڈسٹرک پولیس افسر گوہر نفیس نے ایک خاتون کی جانب سے خط موصول ہونے کے بعد کارروائی کے لیے ٹیم تشکیل دی تھی، جس میں انہوں نے اپنے آپ اور دیگر خواتین کو اغوا کاروں سے چھڑوانے کی درخواست کی تھی جنہیں مختلف علاقوں سے اغوا کے بعد جسم فروشی کے اڈوں پر فروخت کیا گیا تھا۔