سزائے موت کے کیس میں جھوٹی گواہی پر عمر قیدبنتی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کیس میں بیانات میں تضاد پر گرفتار دو ملزموں کو بری کرنے کا حکم دیدیا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سزائے موت کے کیس میں جھوٹی گواہی پر عمر قید بنتی ہے،گواہ سچ نہیں بولیں گے تو انصاف کیسے ہوگاَجھوٹی گواہیاں دے کر عدالتوں کے ساتھ فراڈکیاجاتا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے قتل کیس کی سماعت کی،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مقتول کے والد کے کلمہ پڑھ کر سچ کہنے کے بیان پر اظہار تعجب کیا، والد مقتول نے کہا کہ کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں جو کہوں گا سچ کہوں گا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ کا کلمہ پڑھ کردیا گیابیان مانیں یاحلف پر دیئے گئے بیان کو،آپ نے ٹرائل کورٹ میں کچھ اور کہا آج کچھ اور کہہ رہے ہیں،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وہاں دیا گیا بیان پنچایت کے فیصلے کے بعدتھایہ سچا بیان ہے،آ پ نے پیسے اور جائیداد کی محبت میں حلف پر جھوٹا بیان دیا،عدالت میں آپ حلف پر جھوٹ بولنے کا اعترف کر رہے ہیں ،سزائے موت کے کیس میں جھوٹی گواہی پر عمر قید بنتی ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ گواہ سچ نہیں بولیں گے تو انصاف کیسے ہوگا،جھوٹی گواہیاں دے کر عدالتوں کے ساتھ فراڈکیاجاتا ہے ،عدالت سے جھوٹ بول کر توقع کی جاتی ہے انصاف ہو گا،عدالت نے بیانات میں تضاد پر دونوں ملزموں کو بری کرنے کا حکم دیدیا۔