اگر یہ ایئر لائن واجبات ادا نہ کرے توجہاز نہ اترنے دیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے نجی ایئر لائن کے اثاثوں کی تفصیلات طلب

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق کیس میں شاہین ایئر کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لیں ،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر پیسے نہ دیں توان کے جہازنہ اترنے دیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے شاہین ایئر لائن کے ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے شاہین ایئرلائن کواجازت دے رکھی ہے،پہلے ملی بھگت سے اجازت دےدی جاتی ہے۔

چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ریگولیٹرہیں،مجرمانہ غفلت کررکھی ہے،ملازمین کی تنخواہیں ادانہیں ہوئیں،آپ کہتے ہیں ہمارامعاملہ نہیں،ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ یہ ادارے اور ملازمین کامسئلہ ہے،شاہین ایئرلائن مختلف کمپنیوں سے مذاکرات کررہی ہے،ڈی جی ایوی ایشن نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ان کے پاس بے کارجہازہیں،باقی جہازانہوں نے لیزپرلے رکھے ہیں۔

ڈی جی ایوی ایشن نے کہا کہ شاہین ایئرلائن نے کراچی ہیڈآفس کی عمارت گروی رکھی ہے،شاین ایئرلائن نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک اعشاریہ 34 ارب دینے ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کی غفلت سے رقم اتنی بڑھ گئی،ریکوری کیسے کریں گے؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اگر پیسے نہ دیں توان کے جہازنہ اترنے دیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ شاہین ایئرلائن کورعایت ملتی رہی اس لئے واجبات اتنے بڑھ گئے،ہمیں شاہین ایئرلائن کے اثاثوں کی تفصیلات دیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.