جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا پانچ وقت اذان نشر کرنےکا فیصلہ معطل : عدالت نے ٹی وی چینلز کو آزادی دے دی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے احترام رمضان کے حوالے سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ چینلز رمضان کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے خود اقدامات اٹھائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے 9 مئی کے فیصلے جس میں ٹی وی چینلز کوپانچ وقت اذان نشر کرنے، اذان سے پانچ منٹ پہلے تک اشتہاروں کی بجائے درود شریف چلانے اور گیم شوز بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ نجی چینل اور پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن (پی بی اے)نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے 9 مئی کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے روبرو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے مختصر فیصلہ کل (جمعرات کو) سنایا تھا جبکہ آج جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے 26 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا ہے۔
فیصلے میں چینلز پر 5 وقت اذان نشر کرنے کا حکم معطل کردیا گیا ہے جبکہ عدالتی فیصلے میں مغرب کی اذان سے قبل اشتہارات نہ چلانے ، درود شریف اور ملکی سلامتی کی دعائیں چلانے کا حکم بھی معطل کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد چلانے کے حوالے سے احکامات اور رمضان ٹرانسمیشن ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے لیے وزارت داخلہ کی کمیٹی کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق عدالت نے پہلے عشرے کی جو عمل درآمد رپورٹ مانگی ہے وہ پیمرا کا اختیار ہے، پیمرا کے پاس ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرانے کا مکمل اختیار ہے جبکہ ہائی کورٹ ریگولیٹر کا کردار ادا نہیں کرسکتی، پیمرا ریگولیٹر ہے وہی چینلز کو اپنے ضابطہ اخلاق کا پابند بنائے اور چینلز رمضان کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے خود اقدامات اٹھائیں۔