مغرب کی اذان سے قبل درود یاقصیدہ بردہ شریف نشر کیا جائے، اسلامی موضوعات پر اداکار یا کرکٹر نہیں پی ایچ ڈی سکالر ز بات کریں : جسٹس شوکت عزیز صدیقی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا،عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ مغرب کی اذان سے پانچ منٹ قبل درود شریف یا قصیدہ بردہ شریف نشر کریں، کوئی اشتہار نہیں چلے گا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میں وہ حکم نہیں دیتا جس پر عملدرآمد نہ کراسکوں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز سے متعلق کیس کی سماعت کی ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوے کہا کہ اداروں کیخلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کیخلاف کیوں نہیں؟،انہوں نے کہا کہ سحر اور افطار ٹرانسمیشن میں کوئی دھمال نہیں چلے گی ،کرکٹ پر تجزیہ کیلئے بیرون ملک سے ماہرین طلب کئے جاتے ہیں لیکن اسلامی موضوعات پر بات کرنے کیلئے اداکار وں اور کرکٹر ز کو بٹھا دیاجاتا ہے ،ٹی وی پر اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی سکالرسے کم کوئی بات نہیں کرے گا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بتایا جائے پاکستان میں انڈین چینلز کو کون آپریٹ کر رہا ہے، عدالت نے تفصیلات طلب کر لیں ۔عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
پیمرا کی جانب سے بتایا گیا کہ اس وقت صرف تین ٹی وی چینل اذان نشر کر رہے ہیں،ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کیخلاف کارروائی کررہے ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ مغرب کی اذان سے پانچ منٹ قبل درود شریف یا قصیدہ بردہ شریف نشر کریں اس دوران کوئی اشتہار نہیں چلے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں وہ حکم نہیں دیتا جس پر عملدرآمد نہ کراسکوں۔