’میرے کفیل نے بار بار مجھ سے جنسی زیادتی کی کوشش کی اور جب میں انکار کرتی تھی تو وہ مجھے۔۔۔‘ سعودی عرب سے واپس آنے والی خاتون نے ایسا انکشاف کردیا کہ سن کر ہر شخص کانپ اُٹھے

سعودی عرب میں غیر ملکی خادماﺅں کے جنسی استحصال کے واقعات کوئی نئی بات تو نہیں ہیں البتہ گزشتہ کچھ عرصے سے بنگلا دیشی خواتین کے ساتھ ظلم و زیادتی کے واقعات بالخصوص بڑی تعداد میں سامنے آ رہے ہیں۔ کفیلوں کے جنسی مظالم کی ستائی بنگلا دیشی خواتین درجنوں کی تعداد میں اپنے سفارتخانے کے محفوظ ٹھکانوں میں پناہ لے چکی ہیں اور صرف گزشتہ دو دن کے دوران 100 سے زائد خواتین اپنے وطن واپس پہنچی ہیں۔

مڈل ایسٹ آئی کے مطابق یہ خواتین کئی ماہ پہلے اپنے کفیلوں کے گھروں سے فرار ہوئی تھیں اور واپسی کے لئے قانونی دستاویزات نہ ہونے کے باعث کئی مہینے وطن واپسی کی منتظر رہی تھیں۔ ان خواتین میں سے اکثر کے جسم پر زخموں کے نشانات ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں ناصرف جنسی بلکہ جسمانی تشدد کا بھی نشانہ بنایا جاتا تھا۔

واپس آنے والی خواتین میں سے روبینہ نامی ایک خاتون نے بتایا ”میرے کفیل نے میری عصمت دری کی کوشش کئی بار کی لیکن میں انکار کرتی تھی اور مزاحمت کرتی تھی۔ وہ مجھے تشدد کا نشانہ بناتا تھا اور اس نے تشدد کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھا جب تک میں اس کی بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہوگئی۔“ وطن واپس آنے والی خواتین کی بدقسمتی دیکھئے کہ ایک جانب سعودی عرب میں انہیں مظالم کا سامنا کرنا پڑا اور دوسری جانب وطن واپسی پر ان میں سے اکثر کے خاندان انہیں قبول کرنے کو تیار نہیں کیونکہ قدامت پسند خاندان جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کو واپس اپنے خاندان کا حصہ بنانا اپنے لئے باعث شرمندگی سمجھتے ہیں۔

بے سہارا خواتین کے لئے کام کرنے والی بنگلہ دیشی این جی او براک کا کہنا ہے کہ درجنوں خواتین جنہیں سعودی عرب میں استحصال کا سامنا کرنا پڑا اب اپنے وطن میں بے گھر اور بے سہارا ہیں۔ ان میں سے اکثریت عارضی کیمپوں میں مقیم ہے جہاں زندگی کی بنیادی سہولیات کی کمی اور دیگر مسائل کے باعث ان کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.