حکومت نے کالعدم تنظیموں کے 44 افراد کو کس طرح حراست میں لیا ہے ؟ حامد میر نے انتہائی بڑا دعویٰ کر دیا
سینئر صحافی حامد میر نے کہاہے حکومت نے جن کالعدم تنظیموں کے افراد کو گرفتار کیا ہے ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو کہ تعاون کر رہے ہیں اور وہ خودمتعلقہ اداروں کے پاس پہنچے ہیں ۔
نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہاہے کہ حکومت نے جو کالعدم تنظیموں کے افراد کو گرفتار کیا ہے دراصل اس کارروائی کی منظوری وزیراعظم عمران خان نے دسمبر 2018 میں دی تھی ، اس پلان کے تحت ہزاروں مدارس کو حکومت نے ٹیک اوور کرنا تھا اور کالعدم تنظیموں کے نوجوان افراد جو کہ نوکری کر سکتے ہیں انہیں ایف سی اور پولیس میں بھرتی کرنے کا منصوبہ تھا ، یہ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے ، اس کیلئے دس ارب روپے کی رقم درکار تھی اور کل وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی ہمیں بتایا کہ یہ منصوبہ دسمبر 2018 میں فائنل ہو گیا تھا اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس کو عملی جامہ پہنانا ہے ۔
حامد میر کا کہناتھا مہ مولانا مسعود اظہر کے بارے میں وزیر خارجہ بتا چکے ہیں کہ وہ بیمار ہیں اور چل پھر نہیں سکتے لیکن ان کے بھائی مفتی عبدالروف کو حراست میں لیا گیاہے تاہم یہ کارروائی دو سے اڑھائی ہفتے تک جاری رہے گی اور گرفتاریوں کی تعداد میں شام تک مزید اضافہ ہو گا ۔حامد میر کا کہناتھا کہ کچھ تنظیمیں جو کہ کالعدم قرار دی گئی تھیں ان کے ذمہ داروں کے ساتھ حکومت کی تین چار روز سے بات چیت چل رہی تھی اور انہوں نے حکومت کو یقین دلایا تھا کہ وہ ہر قسم کا تعاون کریں گے ۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ حکومت کی جانب سے کالعدم تنظیم کو فہرست دی گئی تھی کہ اس میں یہ یہ نام ہیں اور ہمیں یہ لوگ چاہئیں تو انہوں نے کہا ہم آپ کو یہ لوگ دیدیں گے ، ایسا نہیں کہ انہیں چھاپے مار کر گرفتار کیا گیا ہے بلکہ جب ان سے رابطہ کیا گیا تو وہ خود ہی متعلقہ اداروں کے پاس پہنچ گئے ہیں تاہم کچھ کو ڈھونڈ کر پکڑا بھی گیا ہے ۔
حامد میر کا کہناتھا کہ جن لوگوں کو حکومت حراست میں لے رہی ہے ان میں سے اکثر لو گ ایسے ہیں جو کہ تعاون کر رہے ہیں اور جب پولیس کی طرف سے رابطہ کیا جاتا ہے تو تنظیمیں کے لوگ ہی اپنے لوگوں کو پولیس کے پاس بھیج رہے ہیں ۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ حکومت کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد میں شام تک اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ تعداد 80 تک بھی جا سکتی ہے ۔