ڈاکٹروں نے کمر درد کا ایسا علاج دریافت کرلیا جو ہمیشہ کام کرتا ہے، ایسا کیا علاج ہے؟ کمر درد سے متاثر افراد ضرور پڑھیں

آج کے دور میں جسے دیکھو کمر پر ہاتھ رکھے پھرتا ہے۔ پوچھئے کیا ہوا تو بتائیں گے کہ بس کچھ سمجھ نہیں آئی، کمر میں ایسا درد ہوا ہے کہ چلنا پھر تو درکنا اٹھنا بیٹھنا عذاب ہو گیا ہے۔ اس بیماری کے عام ہونے کا اندازہ اس بات سے کیجئے کہ سائنسی اعداوشمار کے مطابق ہر پانچ میں سے چار افراد کو عمر کے کسی حصے میں اس کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔ اور اس پر

مصیبت یہ کہ مہنگے علاج اور ڈھیروں ادویات سے بھی کم ہی راحت نصیب ہوتی ہے۔ سائنسی جریدے ’لانسٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کمر درد کے مریضوں کو ڈھیروں ادویات دی جاتی ہیں، ان کی کمر میں انجکشن لگائے جاتے ہیں، بعض اوقات سرجری بھی کی جاتی ہے، لیکن یہ سب چیزیں اکثر بے سود ثابت ہوتی ہیں۔ تو پھر اس موذی بیماری کا اصل علاج کیا ہے؟ پہلی بار سائنسدانوں اور ڈاکٹروں نے اس بارے میں کچھ انتہائی اہم انکشافات کئے ہیں۔

کیل یونیورسٹی کی پروفیسر آف مسکیولوسکیلٹل ہیلتھ نادین فوسٹر نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ کمر درد کا اصل علاج ادویات یا انجکشن نہیں بلکہ جسمانی سرگرمی، اعضاءکی موزوں حرکت، اٹھنے بیٹھنے کا درست انداز، اور باقاعدہ ورزش ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مہنگے ٹیسٹ اورادویات کی بجائے ہمیں ورزش اور جسمانی سرگرمی پر توجہ دینا ہوگی۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شدید کمر درد کی صورت میں اگرچہ درد کش ادویات کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے لیکن یہ ادویات مسئلے کا اصل حل نہیں ہیں۔ یہ ادویات عموماً گولیوں، کریم یاجیل کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔ اگر کریم یا جیل کے استعمال سے درد میں کمی آتی ہے تو یہ طریقہ گولیاں استعمال کرنے سے بہتر ہے۔

کمر درد پر قابو پانے کے لئے انجکشن بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس انجکشن کے ذریعے سٹیرائیڈز متاثرہ حصے تک پہنچائے جاتے ہیں۔ ہر ممکن کوشش ہونی چاہیے کہ کمر میں انجکشن لگوانے سے بچا جائے تاہم اگر ادویات سے درد کا خاتمہ کسی طور ممکن نہ ہو تو ڈاکٹر آخری چارے کے طور پر انجکشن کا مشورہ دیتے ہیں۔

نفسیاتی مسائل جیسا کہ پریشانی اور ذہنی دباﺅ کمر درد کے مسئلے کو مزید سنگین کردیتے ہیں۔ اسی لئے ڈاکٹر کمردرد کے مریضوں کو ماہر نفسیات سے رابطہ کرنے کو بھی کہتے ہیں۔ کاگنیٹو بہیویرل تھیراپی کے ذریعے ماہر نفسیات مریض کو اپنی زندگی کے مسائل اور درد کی پریشانی سے بہتر طور پر نمٹنے کی تربیت دیتا ہے۔

جدید تحقیق سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ مناسب ورزش کمر کے درد پر قابو پانے کے لئے مفید اور دیرپا نسخہ ہے۔ ورزش سے جسمانی ساختیں مضبوط ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں درد میں کمی واقع ہوتی ہے اور بیماری کے بگڑنے کا خدشہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کمردرد کا معاملہ بہت حساس ہوتا ہے لہٰذا اپنے طور پر کوئی ورزش نہیں کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر

آپ کا تفصیلی معائنہ کرتا ہے اور فزیرتھیراپسٹ سے مشورہ کرنے کو کہتا ہے۔ ماہر فزیو تھیراپسٹ ہی آپ کو بتاسکتا ہے کہ کون سی ورزش کرنی ہے، کس طریقے سے کرنی ہے، اور کتنے عرصے کے لئے کرنی ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.