”تمہیں شرم آنی چاہئے کہ مسلمان سے شادی کی اور۔۔۔“ مقبوضہ کشمیر کی 8 سالہ بچی کیساتھ زیادتی کیخلاف آواز بلند کرنے پر کرینہ کپور پر غیر اخلاقی ”حملہ“ کر دیا گیا

مقبوضہ کشمیر میں 8 سالہ مسلمان بچی سے اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ قتل کے واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے اور بالی ووڈ سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں لیکن انتہاءپسند ہندوؤں نے ایسا کرنے پر اپنے ہی ملک کے فنکاروں کیخلاف زہر اگلنا شروع کر دیا ہے۔

بھارتیوں نے ثانیہ مرزا کو اس واقعے کیخلاف آواز اٹھانے پر پاکستانی کرکٹر شعیب ملک سے شادی کرنے اور بھارتی نہ ہونے کا طعنہ تو دیا ہی تھا لیکن اب کرینہ کپور کیخلاف بھی محاذ کھول لیا ہے اور انہیں ایک مسلمان سے شادی کرنے کے طعنے دئیے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر کرینہ کی ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں وہ مقبوضہ کشمیر کی بچی آصفہ کی حمایت میں ایک پلے کارڈ اٹھائے نظر آئی تھیں لیکن انتہاءپسند بھارتیوں کو یہ تصویر ایک آنکھ نہ بھائی جنہوں نے کرینہ کپور کو سیف علی خان کیساتھ شادی کرنے کے طعنے دینے شروع کر دی۔

ہرش وردھن نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ”کرینہ کو اس بات پر شرم آنی چاہئے کہ ہندو ہونے کے باوجود انہوں نے ایک مسلمان سے شادی کی، ان دونوں کا ایک بچہ بھی ہے، جس کا نام ایک جابر مسلم بادشاہ کے نام پر تیمور رکھا گیا ہے۔“

ہرش وردھن کی اس ٹوئٹ کا جواب، فلم ”ویرے دی ویڈنگ“ میں کرینہ کی ساتھی اداکارہ سوارا بھاسکر نے دیا اور لکھا کہ ” کرینہ کی بجائے آپ کو اس دنیا میں اپنی موجودگی پر شرم آنی چاہئے، خدا نے آپ کو دماغ دیا تھا، جسے آپ نے نفرت سے بھر دیا، جس کا اظہار آپ اپنے منہ کے ذریعے کرتے ہیں، آپ بھارت اور ہندوؤں کیلئے باعث شرم ہیں۔“

آئی ایم شری نامی ایک صارف نے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے کرینہ کپور کی تصویر کیساتھ مختصر لباس پہنے ان کی تصاویر بھی لگائیں اور شیئر کرتے ہوئے لکھا ”میں بھی شرمندہ ہوں“

ثمرجیت بھرت نے لکھا ”سلمان خان کے جرائم پر اس کا ساتھ دینے والے بالی ووڈ جوکرز اب یہ سکھا رہے ہیں کہ حق کیساتھ کیسے کھڑے ہونا ہے“

کرن نے لکھا ”میں ایک عورت ہوں اور ریپ جیسے جرم کیخلاف بنے قوانین پر خوش نہیں ہوں۔ میری ایک بیٹی ہے اور میں اس کیلئے بہت پریشان ہوں۔ میں نے اسے کبھی اکیلے کسی پارک یا دکان پر نہیں جانے دیا۔ کرینہ کپور یہ صرف ایک کیس کی بات نہیں بلکہ یہ سب کی بات ہے۔ سخت قوانین خواتین کے خلاف جرائم میں کمی کو یقینی بنائیں گے“

جتندر جوشی نے لکھا ”میڈم جی، جموں میں جو ہمارے جوان شہید ہوتے ہیں، یا ان کے اوپر پتھر برسائے جاتے ہیں اس بارے میں بھی کبھی بول دیجئے، بھارت میں روز کسی نہ کسی بہن کا ریپ ہوتا ہے، تب آپ جیسی شخصیت کوئی کچھ نہیں کہتی۔۔۔ یہ زیادہ غیر اخلاقی ہے“

یاد رہے کہ رواں برس 17 جنوری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے کٹھوا میں ایک 8 سالہ بچی کو اجتماعی زیادتی کے بعد بہیمانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ گزشتہ دنوں بھارتی عدالت میں پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ بکروال کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی مذکورہ بچی سے زیادتی اور قتل، اس مسلم کمیونٹی کو علاقے سے نکالنے کی ایک سازش اور سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.