علامہ خادم حسین رضوی کے بارے میں وہ باتیں جنہیں جان کر ہرکوئی دنگ رہ جائے

تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی ان دنوں نظر بند ہیں ،ان کے خلاف د دہشت گردی اور بغاوت کا مقدمہ بھی درج ہوچکا ہے۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عوام کو تحریک ناموس رسالت ﷺ کی آڑ میں ریاست اور فوج و عدلیہ کے خلاف بھڑکایا اور سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ ان کی تحریک کے نتیجہ ملک میں معاشی پہیہ بھی جام ہوا ۔

لامہ خادم حسین رضوی کے خطبات سن کر ان کے مداحوں و پیرا کاورں کے علاوہ عام لوگ بھی بہت کچھ جان چکے ہیں ۔تاہم یہاں ان کے ہاتھوں کی تصویریں دیکھ کر دست شناسی کی روشنی میں قیافہ پیش کیا جارہا ہے ۔دست شناسی کے مروجہ اور سائیٹفک اصولوں کے مطابق کسی کا مکمل ہاتھ یا اسکے مکمل پرنٹ دیکھ کر ہی کوئی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کیونکہ اس صورت میں باریک لکیروں اور ابھاروں کو غور سے دیکھ کر کسی بھی شخصیت کے خفیہ معاملات پر رائے دی جاسکتی ہے جبکہ محض ہاتھوں کی تصاویر دیکھ کر سطحی رائے قائم کی جاسکتی ہے ۔علامہ خادم حسین رضوی کے ایک مداح نے ہمیں کچھ ایسی تصویریں بھیج کر تقاضا کیا ہے کہ علم دست شناسی کی روشنی میں ان کی شخصیت پر روشنی ڈالی جائے ۔تو عرض ہے کہ مذہبی شخصیات روحانی علوم پر تو اعتبار کرلیتی ہیں مگر دست شناسیکو بعض وجوہ کی بنا پر تسلیم نہیں کرتیں۔

دست شناسی کی رو سے علامہ خادم حسین رضوی کے ہاتھوں کاامیج دیکھ کر یہ تاثر ملتا ہے کہ ان کا ہاتھ بھی مولویانہ ہے یعنی ایسا ہاتھ جو مذہبی اقدار پر سختی سے عمل کرتا ہے ۔ان کے ہاتھ پر چاند اور زہرہ کا ابھار کشادہ اور بھرا ہوا ہے جو ان کے اندر گرم جوشی ،منطق اور خیال میں نئے پن کے ساتھ ساتھ دوسروں پر سحر پھونکنے کا ملکہ رکھتے ہیں۔ان کی شخصیت میں موجود تاثر ان کے مداحوں کو ان کا گرویدہ بنائے رکھتا ہے ۔ایسے ہاتھ والے لوگ اپنینظریات پر کاربند رہتے اور معلمانہ خصوصیات رکھتے ہیں۔مولانا کے ہاتھ کی ساخت اور ابھار دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ وہ ملنسار بھی ہیں اور خوش مزاج بھی ،ان کی سوچ عام مذہبی

لوگوں سے زیادہ طاقتور ہے ۔جب وہ کسی بات کافیصلہ کرلیتے ہیں تو وہ کنفیوژ نہیں ہوتے ۔ ان کے اندر پرواز خیال موجود ہے اور ایسے ہاتھ والے کشف کی صلاحیتیں قدرتی طور پر رکھتے ہیں۔ایسے ہاتھ والوں کے دیگر ابھار صحت مند ہوں تو وہ زور خطابت میں جذبات بھڑکانے کا ملکہ رکھتے ہیں ۔اگر ان کے نظریات درست ہوں تو وہ مصلح بن جاتے اسکے برعکس باطلانہ عقائید رکھنے والے سماج کے لئے تخریب کا باعث بنتے اور اپنے زور پر لوگوں کو اپنے نظریات پر عمل کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔ان میں شاطرانہ عیاری نہیں ہوتی اس لئے وہ سیاست میں بہت کم قابل قبول ہوتے ہیں ۔ایسے ہاتھ والوں کو جب تک اچھے منتظم قسم کے ایڈوائزر دستیاب ہوتے ہیں ان کی قائدانہ مقبولیت قائم رہتی ہے ۔(واللہ اعلم الصواب )

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.