’خادم حسین رضوی کرپٹ ہیں اور ان کے ساتھی۔۔۔ “آئی ایس آئی نے عدالت میں رپورٹ جمع کرادی، ایسا انکشاف کردیا کہ ہنگامہ برپا ہوگیا

پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تحریک لبیک کے رہنما علامہ خادم رضوی اور ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کی ساکھ قابل اعتماد نہیں ہے، تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی ایک کرپٹ آدمی ہیں جبکہ اشرف آصف جلالی ایک موقع پرست اور جوڑ توڑ کی سیاست کرنے والے شخص ہیں۔ آئی ایس آئی رپورٹ میں پیر محمد افضل کے کسی منفی پہلو کا ذکر نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے2 رکنی بینچ پر مشتمل جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنے کے سو موٹو کیس کی سماعت کی۔وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود اس مقدمے کی پیروی کے لیے پیش ہوئے۔آئی ایس آئی نے فیض آباد دھرنے سے متعلق 92 صفحات پر مشتمل ایک جامع رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس میں فیض آباد دھرنے کے بارے میں تمام تفصیل دی گئی ہے۔دھرنے میں کیا ہوا ؟کون لوگ شامل تھے ؟آپریشن کی ناکامی کی وجہ کیا تھی ؟اور اس کے سہولت کار کون کون تھے، اس رپورٹ میں ان تمام باتوں کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں دھرنا دینے والے علامہ خادم حسین رضوی ،ڈاکٹر اشرف آصف جلالی اور پیر محمد افضل قادری کے کردار کے بارے میں بھی بیا ن کیا گیا ہے۔

a
رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی ساکھ مجموعی طور پر "قابل اطمینان” نہیں ہے ، خادم حسین رضوی مالی طور پر کرپٹ آدمی ہیںلیکن یہ زندگی اپنی آمدن کے مطابق گزارتے ہیں۔یہ اپنے سے اوپر والوں سے ناراض اور اپنے سے نچلے لوگوں کے ساتھ سخت رویہ اپناتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی ایک موقع پرست اور جوڑ توڑ کی سیاست کرنے والے شخص ہیں۔ان کی ساکھ بھی مجموعی طور پر "قابل اطمینان” نہیں ہے۔ وہ فرقہ وارانہ سر گرمیوں میں بہت سر گرم رہتے ہیں۔وہ ممتاز قادری کے سلسلے میں ناصر باغ لاہور میں عوامی جلسہ منعقد کرکے پنجاب حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔ رپورٹ میںپیر محمد افضل قادری کی شخصیت کے کسی بھی منفی پہلو کا ذکر نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی کی طرف سے حکومت کو تجویز پیش کی گئی تھی کہ دھرنے کے معاملے کو تحریک لبیک کے ساتھ پر امن مذاکرات سے حل کیا جائے اور بے جاطاقت کے استعمال سے گریز کیا جا ئے۔مگر ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ آپریشن 25نومبر 2017کو شروع کر دیا گیا جس میں حکومت طاقت کے بل بوتے پر اس دھرنے کو ختم کرنے میں ناکام ہو گئی اور ملک گیر دھرنوں کا آغاز ہو گیا۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے دھرنے کو ختم کروانے کے لیے مظاہرین کو کسی قسم کے مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں کی۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.