مسجد میں نماز پڑھانے والی خاتون امام پہلی مرتبہ کھل کر بول پڑی، نیا ہنگامہ برپاہوگیا
چند سال قبل ڈنمارک میں ایک خاتون امام نے مسجد میں نماز پڑھائی جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ اب وہ خاتون پہلی مرتبہ اس معاملے پر کھل کر بول پڑی ہے جس سے نیا ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ rt.com کو انٹرویو دیتے ہوئے شیریں خانکن نامی اس خاتون نے کہا ہے کہ ”خاتون امام والی مسجد بنانے کا خیال مجھے 1999ءمیں آیا تھا۔ میں نے شام میں صوفی ازم اور اسلامی فعالیت پر اپنا تھیسس اور اس سے بہت متاثر ہوئی۔ واپس آ کر میں نے ایسی
مسجد کا خاکہ اپنے ذہن میں تیار کیا جس کی امام خاتون ہو گی اور مردوخواتین اس کی امامت میں نماز پڑھیں گے۔ میں نے ہمیشہ مردوخواتین کے ساتھ مل کر نماز پڑھی تھی لہٰذا میرے لیے یہ فطری عمل تھا۔ میں شروع سے ہی مختلف حلقوں میں تقسیم کے خلاف کام بھی کرتی آ رہی تھی چنانچہ ذہن میں یہ خاکہ تیارکرنے کے چند سال بعد میں نے اس پر عملاً کام شروع کر دیا۔“
شیریں نے مزید کہا کہ ”جب مسجد کی تعمیر شروع ہوئی تو ہم نے اپنی ٹیم کے لیے کچھ لوگ بھرتی کیے، جن کا کام امام کا انتخاب کرنا تھا۔کسی بھی گروہ یا کمیونٹی کی طرح اس گروپ نے بھی ووٹ کے ذریعے جمہوری طریقے سے فیصلہ کیا کہ یہ مسجد صرف خواتین کے لیے ہو گی، امام بھی خاتون ہو گی اور اس کے پیچھے نماز بھی صرف خواتین ہی پڑھیں گی۔میں نے اس گروپ کا فیصلہ قبول کیا اور امام بن گئی۔ آج میں جب ماضی کی طرف دیکھتی ہوں تو مجھے اپنے فیصلے
پر خوشی محسوس ہوتی ہے کیونکہ ایک خاتون امام کا صرف خواتین کی امامت کرنا بالکل بھی متنازعہ عمل نہیں ہے۔ حالانکہ امریکہ، کینیڈا، جرمنی اور دیگر کئی ممالک میں ایسی مساجد ہیں جہاں مردوخواتین اکٹھے خاتون امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں۔میں امید کرتی ہوں کہ مستقبل میں ڈنمارک میں بھی کوئی ایسی مسجد بنے گی جہاں مرد اور خواتین اکٹھے نماز پڑھیں گے اور دونوں امامت بھی کروائیں گے۔ہم سب آزاد پیدا ہوئے ہیں اور ہر کسی کو اپنے طریقے سے اپنی زندگی جینے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ “