پاکستانی خاتون کے ساتھ اغوا کے بعد جنسی زیادتی، خون میں کیا چیز شامل کرتے رہے، سن کر ہر لڑکی کانپ اٹھے
شاہ کوٹ موڑ پر پانچ افراد نے بس کے انتظار میں کھڑی (م) کو زبردستی اغواءکرلیا، محمد پورہ میں لے جاکر زنجیروں میں جکڑدیا، مکان خریدنے کیلئے لائے گئے 30 لاکھ لوٹ لئے، زیورات بھی اتروالئے، ملزمان جان لیوا زہر خونم یں شامل کرتے رہے، پولیس چوکی انچارج محمد پورہ سب انسپکٹر محمد ناظم نے مغویہ کو فیاض منیر کے گھر سے برآمد کرلیا۔ برآمدگی مغویہ کی موبائل ویڈیو بنی، پولیس نے ایس ڈی پی او کے ریڈر کے فون پر مغویہ کو دوبارہ زبردستی ملزمان کے حوالے کردیا جو بعد میں ویرانے میں پھےنک گئے۔ تنویر سلمون خان اندراج مقدمہ کیلئے تھانہ صر شاہ کوٹ کو درخواست دی، پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا، تنویر سلمون نے ایریا مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست دی، مجسٹریٹ نے میڈیکولیگل کا حکم دے دیا۔
روزنامہ خبریں کے مطابق سانگلا ہل کی رہائشی ماریہ سلمون مورخہ 05-05-2018 کو دوپہر واپس گھر سانگلا ہل آنے کیلئے بس کے انتظار میں موڑ شاہ کوٹ جی ٹی روڈ پر کھڑی تھی، جو لاپتہ ہوگئی، اس کے بھائی نے ہمشیرہ کے لاپتہ ہونے کی زبانی اطلاع ایس ایچ او تھانہ سٹی و صدر شاہ کوٹ کو دی۔ پولیس نے کہا اپنے طور پر مغویہ کی تلاش جاری رکھو، ملزمان کا پتہچل جائے تو مقدمہ درج کردیں گے۔ 14 مئی کو دوپہر دو بجے اسے اطلاع ملی کہ مغویہ اس وقت فیاض منیر ولد عیدو مسیح، جاوید مسیح ولد مادھو مسیح، صفدر مسیح ولد عیدو مسیح، شان عرف شانی مسیح ولد نامعلوم اقوام عیسائی، محمد ٹھاکر ساکنان چک نمبر 174RB محمد پورہ حدود تھانہ صدر شاہ کوٹ کی قید میں ہے۔ ملزمان نے مغویہ کو زنجیر سے باندھ کر قید و بند کررکھا ہے۔ تنویر سلمون ہمراہ محمد اعظم، پرویز خان انچارج پولیس چوکی محمد پورہ کے انچارج محمد ناظم کے پاس مغویہ کی بازیابی و رہائی کیلئے گئے۔ محمد ناظم معہ 3کس کانسٹیبلان نے مغویہ کو فیاض منیر کے گھر سے برآمد کرلیا۔
اس دوران جائے برآمدگی مغویہ کی ویڈیو بنی، جائے برآمدگی پر مغویہ کیموجودگی پائی گئی، موبائل ویڈیو اس وقت ڈی ایس پی ناصر نواز کے ریڈر محمد امجد کے پاس موجود ہے، جس نے شواہد برآمدگیمغویہ کو ضائع کرنے کی نیت سے میموری کارڈ چھین لیا ہے، ملزمان فیاض منیر وغیرہ نے بوقت برآمدگی مغویہ سخت مزاحمت کی، محمد ناظم نے مغویہ کو تنویر کے ساتھ روانہ کردیا۔ محمد پورہ پولیس چوکی کے پاس ان کی گاڑی کو محمد ناظم نے سرکاری اسلحہ کے زور پر زبردستی روک کر کہا کہ مجھے ڈی ایس پی ناصر نواز کے ریڈر محمد امجد نے حکم دیا ہے کہ مغویہ کو فوری فیاض منیر اور محمد ٹھاکر کے سپرد کردو۔تنویر نے پولیس حکام سے واویلا کیا مگر اسکی کسی نے نہ سنی، پھر 21 مئی کو بوقف سحری فیاض منیر، محمد ٹھاکر، گلزار مسیح ولد عیدو مسیح مغویہ کو ویران جگہ پر لاہور روڈپر پھینک کر فرار ہوگئے۔
مغویہ گزٹیڈ آفیسر ہے، نیامکان خریدنے کیلئے 30 لاکھ روپے بیگ میں ڈال کر لائی تھی جو اغواءکار گلزارم سیح نے چھین لئے۔ مغویہ کی کلائیوں سے دو عدد سونے کے کنگن وزنی چار تولہ محمد ٹھاکر نے زبردستی اتارلئے۔ شان عرف شانی مسیح نے مغویہ کے کانوں سے کانٹے وزنی 1 تولہ اتارلیں، صفدر مسیح نے مغویہ کے بائیں ہاتھ سے دو عدد انگوٹھیاں وزنی ایک تولہ اتارلیں۔ مشتاق عرف لڈو مسیح ولد نامعلوم اور کیدی مسیح ولد نامعلوم نے مغویہ کے دونوں بازو اور ٹانگیں زنجیر سے باندھ دیں۔ فیاض مسیح، محمد ٹھاکر، مشتاق مسیح ولد نامعلوم، شاہد گل مسیح ولد نامعلوم جان لیوا زہر مغویہ کے بلڈ میں شامل کرتے رہےل، مغویہ کے جسم کی رنگت تبدیل ہوچکی ہے۔ مغویہ کا سارا جسم سوزش میں مبتلا ہے اور مغویہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ فیاض منیر مغویہ کے ساتھ حرام کاری، زنا بالجبر کرتا رہا۔ مغویہ کا ایریا مجسٹریٹ کے حکم پر ٹی ایچ کیو ہسپتال شاہ کوٹ سے میڈیکولیگل ہوچکا ہے۔
یاد رہے 26-04-2011 کو فیاض منیر نے مغویہ کو ورغلا پھسلا کر اس کے ساتھ زبردستی نکاح کیا، قتل کی دھمکیاں اور بلیک میل کرتا رہا۔ 30-01-2014 کو فیاض منیر نے مغویہ کو طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کردیا تھا۔