32 سالہ خاتون کے سر میں مسلسل درد، سمجھتی رہی طلاق کی وجہ سے ذہنی دباﺅ ہے، لیکن پھر ڈاکٹر کو چیک کروایا تو اس نے ایسی خوفناک وجہ بتادی کہ واقعی ہوش اُڑگئے
سر درد بظاہر تو ایک عام سا مسئلہ ہے لیکن مسلسل رہے تو اسے ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ مسلسل رہنے والا سر درد عموماً کسی بڑے مسئلے کی علامت ہوتا ہے۔ برطانوی خاتون کیٹ سٹیلرڈ کے ساتھ پیش آنے والے اندوہناک واقعے سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے کہ جس سر درد کو ہم ذہنی دباﺅ یا پریشانی کا نتیجہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں وہ حقیقت میں کچھ اور بھی ہو سکتا ہے۔
کیٹ کی عمر صرف 32 سال تھی جب ان کی طلاق ہو گئی اور ظاہر ہے کہ اس افسوسناک صورتحال میں وہ خاصی پریشان رہتی تھیں۔ان کے سر میں شدید درد بھی رہنے لگا تھا اور ہمہ وقت تھکاوٹ محسوس ہوتی تھی لیکن وہ طلاق کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ذہنی دباﺅ کا نتیجہ سمجھتی رہیں۔ پھر ایک دن نصف شب کے قریب وہ اچانک بے ہوش ہو گئیں۔
کیٹ کو ہسپتال لیجایا گیا اور ان کے کچھ ٹیسٹ کئے گئے۔ تب ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ بلڈ کینسر میں مبتلا ہیں او ربیماری کی شدت اس مقام تک پہنچ چکی ہے کہ اگر فوری طور پر کیمو تھیراپی کا آغاز نہ کیا گیا تو محض دو دن میں ان کی زندگی ختم ہوجائے گی۔ فوری طور پر اُن کا علاج شروع کر دیا گیا اور ڈیڑھ ماہ تک ان کی کیموتھیراپی جاری رہی جس کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ کینسر کی شدت میں کمی آرہی ہے۔
اس کے چند دن بعد ہی پتہ چلا کہ کینسر کے کینسر پھر سے پھیلنے لگے ہیں اور بیماری ان کے عصبی نظام تک پہنچ گئی ہے ۔ اب ایک بار پھر ان کی کیموتھیراپی کا آغاز کیا گیا جو تقریباً دو ماہ جاری رہی اور صورتحال بہتر دکھائی دینے لگی۔ کیٹ کا کہنا ہے کہ اب وہ خود کو کافی صحت مند محسوس کرتی ہیں۔ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ان کی زندگی بچ گئی ہے لیکن کینسر کے شدید حملے کے باعث وہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے ہمیشہ کیلئے محروم ہوگئی ہیں۔