شادیاں رچانے والی خاتون کی د و افراد سے شادی، بغیر طلاق تیسرے سے نکاح
تھانہ بھکھی کے علاقہ کھاریانوالہ میں ایک خاتون نے رقم ہتھیانے کے لئے دو افراد سے شادی کرکے بچے پیدا کرنے کے بعد تیسرے شخص سے خود کو بیوہ ظاہر کرکے نکاح کرلیا جبکہ خاتون نے پہلے دو افراد سے طلاق بھی حاصل نہ کی اور مسلسل نکاح پر نکاح کرتی رہی اور اب تیسرے شکار سے بذریعہ عدالت طلاق حاصل کرکے رقم حاصل کرنے کے لئے دوسرے خاوند سے پیدا ہونے والی بچی دعا فاطمہ کے خرچہ کا بھی دعویٰ دائر کردیا جس پر متاثرہ شخص عبدالستار نے عدالت کو حقاﺅ سے آگاہ کیا تو عدالت نے دعا فاطمہ کا خرچہ ختم کردیا، اب یہی خاتون گاﺅں کے ہی ایک شخص مشتاق ولد تاج دین کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔
روزنامہ خبریں کے مطابق متاثرہ شہری عبدالستار نے بتایا کہ کھاریانوالہ کی رہائشی خاتون رخسانہ کوثر دختر اللہ دتہ نے بتایا کہ وہ ایک بیوہ خاتون ہے جس پر اس نے شادی کرلی اور نکاح نامہ میں باقاعدہ بیوہ بھی درج کروایا، جب اس نے شادی کے کچھ عرصہ بعد اس کے پہلے خاوند کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ مانگا تو اس نے لڑائی جھگڑے شروع کردئیے جس پر اس نے خاموشی اختیار کرلی، اب اس نے میرے ساتھ وقت پورا کرکے گاﺅں کے رہائشی مشتاق ولد تاج دین سے تعلقات استوار کرلئے تو مجھے معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے پہلی شادی اسلم نامی شخص سے کررکھی تھی جس سے ایک بچی نور فاطمہ بھی پیدا ہوئی اور اس کے بعد رفیق ولد وارث سے شادی کرلی جن سے دو بچے علی حسن، دعا فاطمہ پیدا ہوئے۔
جب اسے معلوم ہوا کہ اس خاتون نے پہلے بھی دو شادیاں کی ہیں اور ان سے طلاق بھی نہیں لی اور میرے ساتھ بھی جھوٹ بول کر بیوہ خاتون بتا کر شادی کرلی ہے اور وہ پہلے اشخاص سے بھی بلیک میل کرکے رقم حاصل کررہی ہے تو اس نے اسے گھر سے نکاح دیا اور اب وہ مجھ سے رقم ہتھیانے کے لئے عدالت کا سہارا رہی ہے اور پہلے خاوند سے پیدا ہونے والی بچی کا بھی خرچہ مجھ سے مانگ رہی ہے جس کا ثبوت جب میں نے عدالت میں پیش کیا تو عدالت نے اس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے بچی دعا فاطمہ کا خرچہ بند کردیا، اب یہ خاتون گاﺅں کے شخص کے ساتھ مل کر اسے ہراساں کررہی ہے۔
عبدالستار نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ خاتون کے غیر شرعی فعل اور رقم ہتھیانے اور خود کو بیوہ ظاہر کرکے نکاح کرنے کے اقدام پر قانونی کارروائی کی جائے اور اسے تحفظ فراہم کیا جائے۔